اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سابق کھلاڑی سلیم ملک نے کہاہے کہ کئی میچز کھیلے ¾ بہت سی فتوحات کا حصہ رہا ¾ کئی میچ تن تنہا جتوائے ¾کئی میچ بچائے تو مجھے دوسروں کی طرح ایک اور موقع کیوں نہیں دیا جاسکتا ؟انصاف سب کے لئے ہونا چاہیے ¾ مجھ سے کسی نے ہمدردی کیوں نہیں کی ؟میں کرکٹ اکیڈمی کھولنا چاہتا تھا ¾مجھے ایسا کر نے سے بھی روک دیا ¾ آئی سی سی میرا نام کلیئر کر دے ¾ عامر کے ساتھ سلمان اور آصف نے بھی معافی مانگ لی ہے ¾ سب کے ساتھ ایک جیسا سلوک ہونا چاہیے ۔ ایک انٹرویو میں سلیم ملک نے کہاکہ میں غصہ میں نہیں اور نہ ناراض ہوں لیکن افسوس ہوتا ہے۔ میں نے پاکستان کے لیے کئی میچز کھیلے، بہت سی فتوحات کا حصہ رہا ہوں، یہاں تک کہ کئی میچ تن تنہا پاکستان کو جتوائے اور کئی میچ بچائے تو پھر مجھے دوسروں کی طرح ایک اور موقع کیوں نہیں دیا جاسکتا؟سلیم ملک نے کہا کہ ان کے ساتھ انصاف نہیں کیا گیامیرا عالمی کیریئر اختتام کی جانب بڑھ رہا تھا اس لیے مجھے قربانی کا بکرا بنایا گیا ¾انہیں ایک یا دو قربانی کے بکروں کی ضرورت تھی۔ سلیم ملک نے کہا کہ انصاف سب کےلئے ہونا چاہیے ¾میرا سوال حکام سے ہے کہ میرے ساتھ الگ سلوک کیوں کیا گیا؟ مجھے اتنی کڑی سزا کیوں دی گئی؟ مجھ سے کسی نے ہمدردی کیوں نہیں کی یا مجھے دوسرا موقع کیوں نہیں دیا گیا؟انہوں نے کہا کہ جسٹس قیوم رپورٹ میں شامل کئی کھلاڑیوں کو بین الاقوامی کرکٹ کا حصہ بننے کی اجازت دے دی گئی لیکن حقیقت یہ ہے کہ 16 سال بعد بھی مجھے کوئی دوسرا موقع نہیں دیا گیا۔52 سالہ سابق کرکٹر نے کہا کہ انہوں نے کئی مرتبہ اپنا نام کلیئر کروانے کی کوشش کی تاہم انہیں بلیک لسٹ کرکے تنہا چھوڑ دیا گیامیں ایک کرکٹ اکیڈمی کھولنا چاہتا تھا لیکن انہوں نے مجھے ایسا کرنے سے بھی روک دیا انہوں نے بتایا کہ پی سی بی نے مجھے تحریری طور پر درخواست جمع کروانے کا کہا تھا جو میں دو سال پہلے کرچکا ہوں مجھے بعد میں بتایا گیا کہ بورڈ اور عدالتوں نے میرا نام کلیئر کردیا ہے تاہم آئی سی سی نے ابھی تک اس معاملے پر پی سی بی کو جواب نہیں دیا۔ اس لیے میں اب انتظار کررہا ہوں جیسا گزشتہ کئی سال سے کرتا رہا ہوں۔ میں چاہتا ہوں کہ آئی سی سی میرا نام کلیئر کردے تاکہ میں کرکٹ کے ذریعے اپنا گزر بسر کرسکوں۔2010 کے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل پر بات کرتے ہوئے سلیم ملک نے کہا کہ اسلام ہمیں سکھاتا ہے کہ اگر کسی سے کوئی غلطی یا گناہ ہوجائے اور اسے اس کی سزا مل چکی ہو اور پھر وہ اس پر معافی مانگ لے تو اسے معاف کرکے دوسرا موقع دینا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ سلمان بٹ، محمد آصف اور محمد عامر کو دوسرا موقع ملنا چاہیے کیوں کہ وہ اپنی سزا کاٹ چکے ہیں۔میرے خیال میں تینوں کھلاڑی پاکستان کےلئے کھیل سکتے ہیں ¾ عامر کی ابھی کافی کرکٹ باقی ہے اور وہ دوبارہ ورلڈ کلاس باو¿لر بننے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے معافی مانگ لی ہے اور انہیں موقع ملنا چاہیے بلکہ سلمان اور آصف کے ساتھ بھی ایسا ہی کرنا چاہیے۔