لاہور(نیوز ڈیسک )تینوں فارمیٹ کے اسکواڈز میں شامل احمد شہزاد ٹیم مینجمنٹ کیلیے بھولی بسری یاد بن گئے، یواے ای میں سیریز کے دوران تاحال کسی ایک میچ کے قابل بھی نہیں سمجھا گیا،مبصرین نے اوپنر سے بے رخی کو ہیڈ کوچ وقار یونس سے تلخی کا شاخسانہ قرار دیدیا، ماضی میں ورلڈ کپ کے دوران سرفراز احمد کو بھی اسی سلوک کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
تفصیلات کے مطابق احمد شہزاد کہنے تو اس قدر باصلاحیت خیال کیے گئے کہ انھیں انگلینڈ سے سیریز کے تینوں فارمیٹ ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی اسکواڈز میں شامل کرلیا گیا، دوسری جانب تلخ حقیقت یہ ہے کہ مسلسل دیگر قومی کرکٹرز کے ساتھ سفر، ہوٹلز میں قیام اور پریکٹس کے باوجود اوپنر کو کسی میچ میں بھی صلاحیتوں کے اظہار کا موقع نہیں دیا گیا، ٹیسٹ سیریز میں تو کبھی کبھار پانی پلاتے اور میدان میں ا?تے جاتے نظر آتے تھے۔
اب ون ڈے میں ایسا بھی نہیں ہو رہا، ستم ظریفی یہ ہے کہ انکی جگہ لینے والوں کی کارکردگی بھی اتنی اچھی نہیں کہ کہا جا سکے احمد شہزاد کی تو ضرورت باقی نہیں رہی، اوپنر نے 11 ٹیسٹ میں 43.05 کی اوسط سے 3 سنچریز اور اتنی ہی ففٹیز سمیت 861 رنز بنائے ہیں۔ انگلینڈ کیخلاف شان مسعودکی ناکامی نے بھی ان کی واپسی کیلیے راہ ہموار نہیں کی، وہ 72 ون ڈے مقابلوں میں 34.81کی ایوریج سے 2472رنز بنا چکے۔ اس میں 6تھری فیگر اننگز اور 13نصف سنچریز شامل ہیں لیکن ان کی جگہ بلال آصف اور بابر اعظم سے اننگز کا ا?غاز کرانے کا تجربہ کیا گیا جو ناکام رہا، ٹی ٹوئنٹی میں انھیں پاکستان کی جانب سے سنچری بنانے کا اعزاز بھی حاصل ہے، 4 ففٹیز بھی اسکور کرچکے، اس فارمیٹ میں بھی ان کی باری آئے گی یا نہیں فی الحال کچھ کہا نہیں جاسکتا۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ احمد کی حالیہ فارم اتنی خراب تھی تو تینوں فارمیٹ کے قابل کیوں سمجھا گیا؟ وہ اسکواڈ کیساتھ ہیں تو موقع کیوں نہیں دیا جا رہا، سابق چیئرمین اعجاز بٹ قبل ازیں کہہ چکے کہ رواں سال ورلڈ کپ کے دوران احمد شہزاد اور وقار میں تلخی ہوئی تھی جس پر ہیڈ کوچ نے اوپنر کو مبینہ طور پر تھپڑبھی رسید کردیا تھا،شاید اسی کی گونج ابھی تک سنائی دے رہی ہے، کوچ ماضی میں سرفراز احمد کیساتھ بھی ایسا ہی سلوک کر چکے ہیں۔
احمد شہزاد ٹیم مینجمنٹ کیلئے بھولی بسری یاد بن گئے
15
نومبر 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں