لندن(نیوز ڈیسک) فیڈریشن آف انٹرنیشنل کرکٹرز ایسوسی ایشن (فیکا) نے کھلاڑیوں کو خطرات میں گھرا ہوا قرار دے دیا،انھیں گیند، آسمانی بجلی، ذہنی امراض، تیز دھوپ اور دہشتگروں سے شدید خطرہ لاحق ہے۔فیکا نے اپنی رپورٹ میں پلیئرز کی سلامتی کیلیے فوری اور بہتر اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا۔ تفصیلات کے مطابق فیکا نے کرکٹرز کے آن دی فیلڈ لاحق مختلف خطرات کے حوالے سے ایک رپورٹ مرتب کی،اس کے ساتھ بچاﺅ کیلیے سفارشات بھی پیش کی گئی ہیں۔خاص طور ہیلمٹ کا ڈیزائن مزید بہتر بنانے پر زور دیا گیا،ایگزیکٹیو چیئرمین ٹونی آئرش نے کہا ہم سمجھتے ہیں کہ یہی سب سے اہم وقت ہے کہ کھلاڑیوں کو درپیش خطرات کی نہ صرف نشاندہی بلکہ سنجیدگی سے تدارک بھی کیا جائے تاکہ ان کی سلامتی کو یقینی بنایا جاسکے، اس سلسلے میں آئی سی سی کو اپنا وسیع کردار ادا کرنا ہوگا۔ فیکا رپورٹ میں پلیئرز کیلیے گیند کو سب سے بڑا خطرہ قرار دیا گیا، آسٹریلوی اوپنر فل ہیوز گذشتہ برس گردن کے عقبی حصے میں گیند لگنے کے 2 روز بعد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔اسی طرح انگلینڈ کے سابق وکٹ کیپر کریگ کیسویٹر نے صرف 27 سال کی عمر میں اس وجہ سے ریٹائرمنٹ لی کہ گذشتہ سال گیند ان کی ناک اور آنکھ پر اس زور سے لگی تھی کہ اس کے اثرات سے باہر ہی نہیں آ پائے۔اسی طرح جنوبی افریقہ کے سابق وکٹ کیپر مارک باﺅچر کی آنکھ بیلز لگنے سے ضائع ہوچکی ہے۔آسمانی بجلی کو بھی خطرہ قرار دیا گیا جس کی وجہ سے جنوبی افریقہ میں 2013 میں 9 اسکول کے بچے شدید زخمی ہوئے تھے۔کھلاڑیوں کے آپس میں تصادم کو بھی ایک بڑی وجہ قرار دیا گیا۔ سورج کی تیز شعاعیں بھی پلیئرز کیلیے کافی نقصان دہ ہیں، آسٹریلوی کپتان مائیکل کلارک، سابق انگلش کوچ اینڈی فلاور اور سابق انگلش اسپنر جان ایمبوری سب ہی اسکن کینسر کا علاج کروا چکے، آسٹریلیاکے سابق کپتان رچی بینیو اسی مرض کی وجہ سے انتقال بھی کرگئے تھے۔ کرکٹ دہشتگردی کے بھی نشانے پر ہے، پاکستان میں 2009 میں سری لنکن ٹیم پر حملہ ہو چکا ہے۔اسی طرح نیوزی لینڈ کے بیٹسمین جیسی رائیڈرز 2013 میں بار کے باہر حملے کا شکارہونے کی وجہ سے انتہائی نگہداشت کے شعبے میں رہے، جنوری میں انگلش ون ڈے بیٹسمین ایون مورگن کو بلیک میل کرنے کی کوشش ہوئی۔ 2004 میں میلبورن کے ایک پب کے باہر جھگڑے میں سابق آسٹریلوی بیٹسمین ڈیوڈ ہکس جان سے ہاتھ دھوبیٹھے تھے۔ ٹریسکوتھک اور جوناتھن ٹروٹ جیسے کئی کرکٹرز ذہنی امراض سے دوچار ہوچکے ہیں۔