ہرارے (نیوز ڈیسک)پاکستانی نژاد زمبابوین بیٹسمین سکندر رضا نے میڈیا کی جانب سے زمبابوے کے دورہ پاکستان کی اہمیت کو نظر انداز کرتے ہوئے صرف زمبابوین کھلاڑیوں کو رقم دینے کے معاملے کو اچھالنے پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔2009 ء میں سری لنکن ٹیم پر لاہور میں حملے کے بعد سے پاکستان پر عالمی کرکٹ کے دروازے بند ہو گئے تھے اور زمبابوے چھ سال میں دورہ کرنے والی پہلی ٹیسٹ ٹیم تھی لیکن سیریز کے بعد اس کی اہمیت کو بالائے طاق رکھتے ہوئے کچھ حلقوں نے زمبابوین کھلاڑیوں کو سیریز میں دئیے جانے والے معاوضے پر موضوع بحث بنا لیا۔ سکندر رضانے کہا کہ کرکٹرز کو پیسے کمانے کا پورا حق ہے اور میڈیا کو اس بات پر توجہ دینی چاہئے کہ برینڈن ٹیلر جیسے کھلاڑی انٹرنیشنل کرکٹ کو خیرباد کہنے پر کیوں مجبور ہوئے۔کسی کو یہ جاننے کا حق نہیں کہ کون کتنا کماتا ہے ، یہ انتہائی خفیہ معاملات ہوتے ہیں۔ اگر کوئی شخص میری کمائی کے حوالے سے جانتا ہے تو وہ میرے والد اور میں خود ہوں۔ لوگوں کو رقم کے بارے میں جاننے میں اتنی ہی دلچسپی ہے تو انہیں ہماری میچ فیس میں دلچسپی کیوں نہیں جو انتہائی کم ہے۔ سکندر رضا نے کہا کہ کرکٹرز کوکھیلنے کے عوض رقم ملتی ہے اور اس معاملے کو میڈیا میں نہیں اچھا لنا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ یہ سیریز دوطرفہ معاہدے کا نتیجہ تھی جس کی وجہ سے پاکستان بھی زمبابوے کا دورہ کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر مستقبل میں بھی کوئی سیریز ہوتی ہے تو پاکستان میں کھیلنے کا خواہشمند رہوں گا۔ واضح رہے کہ دورے کے عوض زمبابوے کے ہر کھلاڑی کو ساڑھے بارہ ہزار ڈالرز دئیے گئے۔اس حوالے سے چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈشہریار خان کا کہنا تھا کہ زمبابوین کھلاڑیوں کو دی جانے والی رقم زمبابوین بورڈ سے ہونے والے معاہدہ کا حصہ تھی تاہم یہ رشوت نہیں ہے۔