لاہور (نیوز ڈیسک)پاکستان کی ٹی ٹوئنٹی ٹیم کے کپتان اور جارح مزاج آل راو¿نڈر شاہد آفریدی نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ پاکستانی کرکٹ حکام ملک میں غیر ملکی ٹیموں کے نہ آنے کو ٹیم کی خراب کارکردگی کے عذر کے طور پر پیش کرنا چھوڑ دیں اور ملک میں ڈومیسٹک کرکٹ کا ڈھانچہ ازسرنو تشکیل دینے پر توجہ دیں۔آفریدی نے کہا کہ وہ انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی سے زیادہ ڈومیسٹک سطح پر بد سے بدتر ہوتی صورتحال پر پریشان ہیں۔انہوںنے کہاکہ میں انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی سے زیادہ ڈومیسٹک کرکٹ کے حوالے سے پریشان ہوں، اگر ہم اپنی ڈومیسٹک کرکٹ میں بہتری لاتے ہیں تو انٹرنیشنل کرکٹ بھی بہتر ہونا شروع ہو جائے گی، ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کا نہ ہونا عذر نہیں ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو جنوبی افریقہ سے سبق حاصل کرنا چاہیے جن پر دو دہائی تک انٹرنیشنل کرکٹ کھیلنے کی پابندی لگی ہوئی تھی ہمارے سامنے جنوبی افریقہ کی مثال موجود ہے وہ ایک طویل عرصے تک انٹرنیشنل کرکٹ نہیں کھیل سکے تاہم ان کا ڈومیسٹک ڈھانچہ بہت شاندار تھا جس کی وجہ سے ان کی ٹیم آج بہت بہترین ہے۔کرشماتی شخصیت رکھنے والے آل راو¿نڈر نے کہا کہ پاکستان کی ڈومیسٹک کرکٹ کا ڈھانچہ اس وقت عالمی معیار کے مطابق نہیں۔پاکستان کو ایک مضبوط ڈومیسٹک ڈھانچے کی ضرورت ہے تاہم ڈومیسٹک سطح پر کھیلنے والے کھلاڑیوں کو عالمی معیار کی سہولیات دینے کی ضرورت ہے ٹیسٹ اور ایک روزہ کرکٹ سے ریٹائر ہونے والے آفریدی نے سابق لیجنڈری کپتان عمران خان کے الفاظ دہراتے ہوئے کہا کہ اقربا پروری اور ڈومیسٹک کے فرسودہ نظام نے پاکستان کرکٹ کو اتھاہ گہرائیوں میں دھکیل دیا ہے۔عمران خان نے کہا تھا کہ میں گزشتہ 30 سالوں سے کہہ رہا ہوں کہ پاکستان کرکٹ کے نظام کو ازسرنو بنانے کی ضرورت ہے۔پاکستان کے اس وقت سب سے بہترین بلے باز مصباح الحق ہیں جنہیں 34 سال کی عمر میں موقع دیا گیا۔ محمد عرفان کا 30 سال کی عمر میں انتخاب کیا گیا۔ اس عمر میں کھلاڑی عام طور پر ریٹائرمنٹ کے بارے میں سوچنا شروع کر دیتے ہیں اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ پاکستان میں کرکٹ کا نظام کس حد تک خراب ہے۔ یہ ہمارے سسٹم کا بڑا واضح مسئلہ ہے۔پاکستانی ٹیم ان دنوں 53 روزہ دورے پر سری لنکا میں موجود ہے جہاں وہ تین ٹیسٹ، پانچ ایک روزہ اور دو ٹی ٹوئنٹی میچز کی سیریز کھیلے گی۔