اسلام آباد(نیوزڈیسک) پاکستان کی کرکٹ ٹیم کپتان اظہر علی نے کہا ہے کہ میں نے ون ڈے میں لوگوں کے شبہات غلط ثابت کردیئے ¾ بیشتر افراد نے بنگلہ دیش کے دورے کے موقع پر آنے والے نتیجے کا سوچا نہیں تھا ¾ پاکستان میں انٹر نیشنل کرکٹ کی بحالی پر میرے پاس الفاظ نہیں ¾ سری لنکا کے خلاف سیریز ہمارے چیلنج ہے ¾ چیلنج سے نمٹنے کےلئے تیار ہیں۔ لاہور سے تعلق رکھنے والے تیس سالہ اظہر علی نے ورلڈکپ کے بعد مصباح الحق اور آل رآنڈر شاہد آفریدی کی ریٹائرمنٹ کے بعد ون ڈے ٹیم کی قیادت سنبھالی ایک انٹرویو میں اظہر علی نے کہا کہ بیشتر افراد نے بنگلہ دیش کے دورے کے موقع پر آنے والے نتیجے کا سوچا نہیں تھا ہم تسلیم کرتے ہیں کہ بنگلہ دیش نے پرجوش ہوم کراﺅڈ کے سامنے خود کو زیادہ بہتر ٹیم ثابت کیا، اپنے ملک کی پہلی بار قیادت کرنے کے باعث میں شرمندگی محسوس کرنے لگا تھا۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کی صورتحال میں کوئی بھی کچھ نہیں کرسکتا، ذاتی طور پر بیٹنگ کے لحاظ سے میرے لیے وہ اچھی سیریز تھی کیونکہ میں ان لوگوں کے سامنے مضبوط بیان دینا چاہتا تھا جو بطور ون ڈے کھلاڑی میری اہلیت پر شکوک کا اظہار کرتے تھے۔اظہر علی نے کہا کہ ورلڈکپ کےلئے نظر انداز کیا جانا ایسا امر تھا جو میں اب تک سمجھنے سے قاصر ہوں، مگر میں نے اپنی مایوسی پر قابو پایا اور درحقیقت اس سے میرے اندر لوگوں کو غلط ثابت کرنے کا عزم پیدا ہوا۔ میں ون ڈے کپتان اور اننگ کا آغاز کرنے کے حوالے سے کامیاب رہا ہوں ۔اظہر علی جو ٹیسٹ ٹٰم کے ساتھ پیر کو سری لنکا روانہ ہورہے ہیں تسلیم کرتے ہیں کہ ان کے پاس وہ الفاظ نہیں جو پاکستان میں چھ سال بعد بین الاقوامی کرکٹ کی واپسی پر وہ بیان کرسکیں صحیح بات تو یہ ہے کہ میرے پاس الفاظ ہی نہیں کیونکہ ہم میں سے بیشتر اپنے ملک کی سرزمین پر پہلی بار کھیلتے ہوئے بہت زیادہ جذباتی تھے۔ لڑکے اپنے لوگوں کے سامنے کھیلنے کے خیال سے بہت زیادہ پرجوش تھے۔اظہر علی نے کہاکہ میچز کا ماحول بجلی بھردینے والا تھا اس کا کریڈٹ ان لوگوں کے سر جاتا ہے جنھوں نے مختصر وقت میں اسے ممکن بنایا اور زمبابوے ٹیم کا خصوصی شکریہ ادا کرتا ہوں جنھوں نے پاکستان کا دورہ کیا۔ایک سوال کے جواب میں اظہر علی نے کہاکہ میرے ذہن میں اس بات پر کوئی شبہ نہیں کہ مصباح اور یونس پاکستان کرکٹ کے حقیقی لیجنڈز ہیں، انہوں نے اس طویل عرصے میں جو کامیابیاں حاصل کی ہیں وہ زبردست ہیں۔اظہر علی نے کہاکہ میری خواہش ہے کہ کوئی یونس اور مصباح کے اپنائے طریقہ کار پر ایک ڈاکومینٹری بنائے، اگر ان کے کیرئیر کو فلمایا جائے تو مستقبل کے کھلاڑیوں کو ان دونوں زبردست کھلاڑیوں کی حقیقی قدر معلوم ہوسکے گی جو ایک ڈریسنگ روم کو شیئر کرتے تھے۔ ناقدین ہوسکتا ہے کہ انہیں عالمی کرکٹ کے لیجنڈز جتنی حیثیت نہ دیں مگر میری کتاب میں وہ پاکستان کرکٹ کے سب سے بڑے ستاروں میں شامل ہوں گے۔اظہر علی نے کہا کہ مثال کے طور پر کھلاڑی جیسے میں اور اسد شفیق بہت زیادہ خوش قسمت ہیں جو اس گروپ کا حصہ بنے جس میں یونس اور مصباح شامل تھے، ہمارے لیے یہ بین الاقوامی کرکٹ میں اپنے وقت کے دوران سیکھنے کا بہت بڑا موقع ملا، اپنے دونوں ہیروز کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملا۔اظہر علی نے کہاکہ سیری لنکا کے خلاف سریز ہمارے لیے ایک بڑا چیلنج ہے، آخری بار جب ہم وہاں گئے تھے تو سری لنکا نے ہمیں دو میچز کی سیریز میں 2-0 سے شکست دی تھی، رنگنا ہیراتھ نے ہمارے تمام بلے بازوں کو سیریز کے دوران مشکلات کا شکار کیا تھا، تاہم اس بار ہم ان کا سامنا کرنے کے لیے پہلے سے زیادہ تیار ہیں۔اظہر علی کے مطابق ” ہیراتھ نے چاروں اننگ میں مجھے آ?ٹ کیا مگر میرا مقصد اب ریکارڈ کو ٹھیک کرنا ہے، اگر ہم ہیراتھ کی آرم ڈیلیوری کا سامنا بہتر انداز سے کرنے میں کامیاب ہوگئے تو پھر ہمارے لیے انہیں کھیلنا آسان ہوجائے گا۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں