جن کو پاک ایم ایم اے فائٹ کلب نے بہتر مستقبل کی امید دی ہے۔ وہ دن بھر ایک مقامی ریستوران میں ویٹر کا کام کرتے ہیں، لیکن شام کو وہ صرف اپنے مارشل آرٹس کے ہنر سے پہچانے جاتے ہیں اور چیمپئین ہیں۔بیشتر مقامی ٹورنامنٹ جیتنے کے بعد اب وہ بین الاقوامی سطح پرخود کو منوانے کے لیے کوشاں ہیں۔اویس کا کہنا ہے کہ جب وہ یہاں آئے تھے تو ان کے پاس باکسنگ کے دستانے خریدنے تک کے پیسے نہیں تھے، لیکن ان کا ہنر دیکھ کر فائٹ کلب کے منتظمین نے ان کی تربیت اور ساز و سامان کی ذمہ داری اپنے ذمے لے لی اور آج وہ اس کھیل میں ایک ابھرتا ہوا ستارہ ہیں۔انھوں نے کہا کہ ’یہ وہ واحد جگہ ہے جہاں مجھے اپنی غربت کا احساس نہیں ہوتا۔ یہاں ویٹر اور وزیر کا بیٹا ایک ہی گلاس سے پانی پیتے ہیں۔ لڑائی کے رِنگ میں کوئی امیر اور غریب نہیں، صرف انفرادی مہارت میں ہار یا جیت ہے۔‘
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
-
جو نہیں آتا اس کی قدر
-
پولیس کانسٹیبل کے بری ہونےپر لڑکی کی خودکشی کی کوشش کا کیس نیا موڑ اختیار کرگیا، DNA لڑکی کے حقیقی چ...
-
ملازمین کی تنخواہوں، ہاؤس رینٹ اور پنشن میں اضافے کی منظوری
-
دنیا کے امیر ترین خاندانوں کی فہرست جاری، ٹاپ 5 میں 3 عرب خاندان بھی شامل
-
ڈی ایس پی کی بیوی اور بیٹی کے قتل کیس میں ایک اور نیا موڑ آگیا
-
محکمہ موسمیات نے بارشوں کی پیشگوئی کر دی
-
رابی پیرزادہ نکاح کے بندھن میں بندھ گئیں، خوبصورت تصاویر وائرل
-
این ڈی ایم اے نے الرٹ جاری کر دیا
-
اب پاکستان فرسٹ نہیں سیکیورٹی فرسٹ ہوگا، اہم میٹنگ میں بڑے فیصلے کرلیے گئے
-
اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ کی نئی خفیہ تفصیلات آگئیں
-
برسوں سے ملحد تھا، اب خدا پر یقین آگیا؛ ایلون مسک کا بڑا بیان
-
محکمہ موسمیات کی گرج چمک کے ساتھ بارش،برفباری کی پیشگوئی
-
وفاقی سرکاری تعلیمی اداروں میں موسم سرما کی چھٹیوں کا اعلان
-
ڈیزل کی قیمتوں میں کمی کے بعد عوام کو ایک اور بڑا ریلیف



















































