اسلام آباد(نیوزڈیسک)پاکستان کرکٹ ٹیم رسوائیوں کی کھائی سے نہ نکل سکی،بنگالی ٹائیگرز کے ہاتھوں گرین شرٹس کی بدترین دھنائی ، ٹیم جیت کے جذبے سے سرشار نظر آنے کے بجائے شکست کے خوف میں مبتلا نظر آتی ہے،اس کاعملی مظاہرہ بنگال ٹائیگرز سے سیریز کے میچز میں دکھائی دیابالاخر و ہ ہی ہوا جس کا خدشہ تھا پاکستان کرکٹ بورڈ میں من پسند تقرریوں نوآموز کپتان اظہر علی کی کپتانی کرنے میں ناتجربہ کاری اور کوچ وقار یونس کی پسند و ناپسند کی پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان کی کرکٹ تباہ ہوگئی،مسلسل ہار پر ہار پاکستان کی کرکٹ ٹیم کامقدر بن چکی ہے ،بنگلہ دیش نے بھی اپنی سرزمین پر کوئی میچ نہ جیتنے دیا، بنگلہ دیش نے تارےخ مےں پہلی مرتبہ کسی اےشےائی ٹےم کےخلاف ایک روزہ سےرےز میں فتح حاصل کی، مخالف ٹیم نے پاکستان کو تینوں شعبوں میں آﺅٹ کلاس کردیا ، کوئی پاکستانی کھلاڑی نمایاں کارکردگی کامظاہرہ نہ کرسکا، سیریزمیں بدترین شکست کے بعد پاکستان آئی سی سی رینکنگ میں آٹھویں نمبر پرچلاگیاہے،مسلسل پانچویں ون ڈے سیریز میں شکست کے بعد اب بنگلہ دیش جیسی کمزور ٹیم کے ہاتھوں وائٹ واش کی شرمناک کارکردگی پرشائقین کرکٹ پاکستانی کوچ وقار یونس کی برطرفی کا مطالبہ کررہے ہیں،ذرائع کا کہنا ہے کہ عمر گل کو بھی وقار یونس کی ہی سفارش پر ابتداءمیں ٹیم سے باہر رکھاگیاتھا مگر مسلسل فاسٹ باﺅلرز کے ان فٹ ہونے کی وجہ سے بورڈ نے عمرگل کو ٹیم میں شامل کردیا،اب وقار یونس بہتری کیلئے عملی اقدامات کرنے کے بجائے وضاحتیں دینے میں ہی مصروف ہیں وقاریونس ایک سال سے پاکستان ٹیم کی کوچنگ کررہے ہیں۔اس دوران گرین شرٹس اپنی پانچوں ون ڈے سیریز ہار چکے،2 میں نیوزی لینڈ نے زیر کیا، سری لنکا،آسٹریلیا اور اب بنگلہ دیش بھی بھاری ثابت ہوا، ورلڈکپ میں بھی ٹیم کوارٹر فائنل سے آگے نہ بڑھ پائی، ایسے میں یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ کیا ہر ماہ 14لاکھ روپے کے عوض ان کی خدمات حاصل کرنے کا کوئی فائدہ بھی ہے، اسکواڈ کی تشکیل، ٹریننگ، کھلاڑیوں کی تکنیک اور مزاج کو جدید کرکٹ کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کیلیے ہی انھیں اتنی مراعات دی جاتی ہیں۔