اتوار‬‮ ، 14 ستمبر‬‮ 2025 

اب تنقید کرنے والے خوشیاں منائیں اور مٹھائیاں بانٹیں، مصباح الحق

datetime 28  مارچ‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہو(نیوز ڈیسک)قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان مصباح الحق نے کہا ہے کہ ایک روزہ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا فیصلہ حتمی ہے اور واپسی کا کوئی ارادہ نہیں اس لئے ان پر تنقید کرنے والے خوشی منائیں اور مٹھائیاں بانٹیں۔ لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے مصباح الحق نے کہا کہ ورلڈ کپ میں ہماری بیٹنگ اور فیلڈنگ بری رہی، بیٹنگ لائن اپ میں سنجیدگی نہیں آئی اور ہمارے بیٹسمین بڑی اننگز نہیں کھیل سکتے اس لئے بیٹنگ پر بہت زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوارٹر فائنل تک بولرز نے پہنچایا جنہوں نے کوارٹر فائنل میں بھی اچھی کارکردگی دکھائی، ٹیم نے جیت کے لئے اپنی طرف سے بہترین کھیل پیش کیا تاہم ہم نے چانس مس کئے جس کے باعث ہم میگا ایونٹ میں آگے نہیں جاسکے۔ ٹیم سے متعلق ہر چیز کی ذمہ داری مجھ پر ڈال دی جاتی ہے حالانکہ کچھ بھی غلط ہورہا تھا تو اس کا ذمہ دار میں اکیلا نہیں تھا، پاکستان کی کرکٹ میں نے ختم نہیں کی اور نہ سری لنکن ٹیم پر حملہ میں نے کرایا لیکن الزام ہمیشہ مجھ پر ہی لگادیا جاتا ہے، ورلڈ کپ کے ابتدائی 2 میچ ہارنے کے بعد بہت دباؤ تھا اس لئے اگلے میچوں میں اسٹرائیک ریٹ کم رہا۔ قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان کا کہنا تھا کہ ٹیم کے انتخاب میں کپتان کا کوئی کردار نہیں ہے، ٹیم سلیکشن کے لئے کپتان سے رائے لی جاتی ہے مگر وہ کوئی اتھارٹی نہیں جب کہ سرفراز احمد کے ساتھ ہمارا کوئی ایشو نہیں تھا، انہیں ہم نے متحدہ عرب امارات میں آزمایا تاہم پہلے 5 میچوں میں وہ بہت مشکل میں نظر آئے اور شروع میں ایڈجسٹ نہیں کر پارہے تھے۔ شاہد آفریدی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ شاہد آفریدی ٹیم میں واحد آل راؤنڈر ہے جن کی جگہ پر کھلانے کے لئے ہمارے پاس کوئی متبادل نہیں تھا جب کہ چھٹے ساتویں نمبر پر انہیں کھلانا ہماری مجبوری تھی۔ مصباح الحق نے کہا کہ ایک روزہ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا فیصلہ حتمی ہے اور واپسی کا کوئی ارادہ نہیں اس لئے ان پر تنقید کرنے والے خوشی منائیں اور مٹھائیاں بانٹیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھ کھیلے ہوئے بعض کھلاڑیوں کا کمنٹری کرتے بڑا منفی رویہ ہوتا ہے، ٹیم کی نمائندگی کرنے والے لفظوں کا بڑا بے رحمانہ استعمال کرتے ہیں جس سے لگتا ہے کہ ان کی اخلاقی تربیت ہی نہیں ہوئی اور جسے کوئی کام نہیں ملتا وہ ایکسپرٹ بن جاتا ہے، باتیں کرنے والے بتائیں انہوں نے2007 میں ٹیم کو کیوں نہیں جتوایا اور اگر وہ ٹیم کے لئے کچھ بہتری چاہتے ہیں تو باتیں کرنے کے بجائے کرکٹ کی بہتر کے لئے تجاویز دیں۔ مصباح الحق کا کہنا تھا کہ کسی ایک شخص کی وجہ سے کرکٹ اچھی یا بری نہیں ہوتی اس لئے کسی ایک کھلاڑی کو ٹھیک کرنے کے بجائے سسٹم کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے، یہ اچھا ٹائم ہے جس میں طویل منصوبہ بندی کرکے اچھی ٹیم بنائی جاسکتی ہے جب کہ سلیکشن کمیٹی پر میرا اختلاف نہیں بنتا کیونکہ یہ پالیسی کا معاملہ ہے اور ٹیم کا حتمی فیصلہ سلیکشن کمیٹی کو ہی کرنا ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انجن ڈرائیور


رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…