میلبرن (نیوز ڈیسک) ورلڈ 2015کا فائنل آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے درمیان ہونے جا رہا ہے مگر ماضی میں ایک ایسا میچ بھی ہے جس سے دونوں کرکٹ ٹیموں کی اچھی یادیں وابستہ نہیں ہیںکیو نکہ اس میچ کو جیتنے کیلئے جو حربہ استعمال کیا گیا وہ قانونی طور پر تو ٹھیک تھا لیکن اسپورٹس مین اسپرٹ کے بالکل خلاف تھا۔1981میں آسٹریلیا،نیوزی لینڈ اور بھارت کے درمیان ٹرائی سیریز کھیلی گئی جس میں آسٹریلیا ور نیوزی لینڈ نے فائنل تک رسائی حا صل کی۔پہلے دو فائنل مقابلے ایک ایک سے برابر ہوئے۔اس سلسلے کا تیسرا فائنل میلبرن میں یکم فروری 1981 کو کھیلا گیا اور تاریخ میں امر ہو گیا۔
آسٹریلیا نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ 50 اوورز میں 235 رنز بنائے، کپتان گریگ چیپل نے 90 جبکہ گریم وڈ نے 72 رنز کی اننگ کھیلی۔جواب میں نیوزی لینڈ کی ٹیم نے ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے بروس ایڈگر کی شاندار ناقابل شکست سنچری کی بدولت 49 اوورز میں 221 رنز بنا لیے اور اسے میچ میں فتح کے لیے 15 رنز درکار تھے۔گریگ چیپل نے اس موقع پر گیند اپنے بھائی ٹریور چیپ کو تھمائی جن کی پہلی ہی گیند پر رچرڈ ہیڈلی نے چوکا مار دیا لیکن دوسری گیند پر وہ ایل بی ڈبلیو ہو گئے۔تیسری اور چوتھی گیند پر نئے آنے والے بلے باز برائن ای این اسمتھ نے دو دو رنز بٹورے لیکن پانچویں گیند پر وہ بھی پویلین لوٹ گئے۔
اس موقع پر نیوزی لینڈ کی آٹھ وکٹیں گر چکی تھیں اور اسے آخری گیند پر فتح کے لیے سات جبکہ میچ ٹائی کرنے کے لیے چھ رنز درکار تھے یعنی آسٹریلین ٹیم میچ ہار نہیں سکتی تھی۔لیکن اس کے باوجود گریگ نے اپنے بھائی ٹریور چیپل سے ’انڈر آرم‘ گیند کرانے کو کہا، اس وقت کرکٹ کے قوانین میں یہ گیند کرانے کی اجازت تھی۔ظاہر بات ہے اس گیند پر چھکا تو لگ نہیں سکتا تھا اس لیے اسے لیے بیٹسمین نے اسے آرام سے روک لیا اور یوں آسٹریلیا اس میچ میں فاتح قرار پایا اور اس میچ کے بعد انڈر آرم بال پر پابندی عائد کر دی گئی۔