سڈنی(نیوز ڈیسک)پاکستانی امپائر علیم ڈار عالمی کپ کے فائنل میں امپائرنگ کے اعزاز سے محروم ہو گئے ہیں۔آئی سی سی نے سیمی فائنلوں کے بعد فائنل میں بھی جن امپائروں کی تقرری کی ہے ان میں وہ شامل نہیں ہیں۔خیال یہی ہے کہ اس عالمی کپ میں علیم ڈار کے مبینہ طور پر دو غلط فیصلے انھیں دونوں سیمی فائنلوں اور پھر فائنل میں امپائرنگ نہ دیے جانے کا سبب بنے ہیں۔بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان میلبرن میں کھیلے گئے کوارٹر فائنل میں علیم ڈار نے فاسٹ بولر روبیل حسین کی گیند نوبال قرار دے دی تھی جو ان کے خیال میں بھارتی بیٹسمین روہت شرما کی کمر سے اوپر تھی۔ روہت اس گیند پر کیچ ہوگئے تھے جبکہ بنگلہ دیشی کھلاڑیوں کا خیال تھا کہ وہ گیند صحیح تھی۔علیم ڈار کے اس فیصلے پر بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے آئی سی سی کے صدر مصطفیٰ کمال نے شدید تنقید کی تھی، تاہم آئی سی سی نے اس موقع پر علیم ڈار اور اس میچ کے دوسرے امپائر ایئن گولڈ کا بھرپور انداز میں دفاع کیا تھا۔اسی عالمی کپ میں علیم ڈار اس وقت بھی شہ سرخیوں میں آئے تھے جب انگلینڈ اور آسٹریلیا کے درمیان میلبرن میں کھیلے گئے میچ میں انھوں نے انگلینڈ کے بیٹسمین جیمز ٹیلر کو ایل بی ڈبلیو دے دیا تھا۔ ٹیلر نے آؤٹ دیے جانے کے فیصلے کے خلاف ریویو لے لیا، تاہم اسی دوران ٹیلر اور اینڈرسن رن کے لیے دوڑ پڑے جس پر آسٹریلوی فیلڈر میکسویل نے اینڈرسن کو رن آؤٹ کرنے کی اپیل کر دی۔ لیگ امپائر دھرما سینا نے اینڈرسن کو آؤٹ قرار دے دیا جبکہ ریویو کے تحت علیم ڈار کا ایل بی ڈبلیو کا فیصلہ غلط ثابت ہو گیا تھا۔بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان کوارٹر فائنل میں علیم ڈار نے فاسٹ بولر روبیل حسین کی گیند نوبال قرار دے دی تھی۔ بنگلہ دیش میچ ہار گیا جس پر ان کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے گئے
یہ ایک دلچسپ صورت حال تھی کیونکہ کرکٹ کے قواعد و ضوابط کے مطابق گیند اسی وقت ڈیڈ قرار دے دینی چاہیے تھی جب علیم ڈار نے ٹیلر کو ایل بی ڈبلیو دے دیا تھا۔ اس کے بعد کسی رن اور کسی دوسرے طریقے سے آؤٹ ہونے کی کوئی گنجائش نہیں تھی۔آئی سی سی نے اس میچ کے بعد امپائروں کی یہ غلطی تسلیم کی تھی۔علیم ڈار 2007 اور 2011 کے عالمی کپ کے فائنل میں امپائرنگ کر چکے ہیں لیکن سنہ 2007 کے فائنل میں بھی وہ اپنے ساتھی امپائروں کے ساتھ تنقید کی زد میں آئے تھے جس کا سبب انتہائی کم روشنی میں فائنل کا جاری رکھنا تھا۔اس فائنل کے بعد علیم ڈار کو سنہ 2007 کے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے امپائرنگ پینل میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔46 سالہ علیم ڈار سنہ 2002 دو سے آئی سی سی کے امپائرز پینل میں شامل ہیں۔وہ مسلسل تین سال تک آئی سی سی کے بہترین امپائر کا ایوارڈ حاصل کر چکے ہیں۔
علیم ڈار سیمی فائنل کے بعد فائنل سے بھی باہر
28
مارچ 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں