پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ وقار یونس نے خبردار کیا ہے کہ اگر مخالف ٹیموں نے پاکستان میں کرکٹ کا بائیکاٹ جاری رکھا تو پاکستان میں کرکٹ اپنی موت آپ مرجائے گی۔
وقار یونس نے خبررساں ادارے اے ایف پی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے لیے سب سے زیادہ تکلیف دہ امر یہ ہے کہ ہم بین الاقوامی میچز کا انعقاد نہیں کرا سکتے۔
خیال رہے کہ مارچ 2009 میں لاہور میں سری لنکن ٹیم پر حملے کے بعد سے پاکستان میں کوئی بین الاقوامی میچ نہیں ہوسکا ہے اور پاکستان کو اپنی تمام ہوم سیریز غیر ملکی سرزمین پر کھیلنی پڑیں۔
وقار یونس کا کہنا تھا کہ مجھے ڈر ہے کہ کرکٹ کا کھیل ختم ہوجائے گا کیونکہ ہمیں جونیئر سطح پر ٹیلنٹ کی کمی کا سامنا ہے جبکہ بچوں کو کرکٹ کی جانب لانا مشکل ہے، یہ بہت اہم پہلو ہے کہ ہم انٹرنیشنل کرکٹ کو واپس لائیں، اس حوالے سے حکومت کو مدد کرنی چاہئے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ رواں برس مئی میں زمبابوے کو دورہ پاکستان کے حوالے سے قائل کرنے کی کوشش کررہا ہے۔
وقار یونس کا ماننا ہے کہ ورلڈکپ کے کوارٹر فائنل سے پاکستان کا انخلاء اس بات کا اظہار کرتا ہے کہ ملکی کرکٹ سیٹ اپ اور انفراسٹرکچر پر سخت محنت کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم پاکستان کرکٹ کو بچانا چاہتے ہیں تو ہمیں ڈومیسٹک سطح پر کھیل کا معیار بہتر بنانا ہوگا کیونکہ ورلڈکپ میں معیار کے لحاظ سے ہم دیگر ٹیموں سے بہت پیچھے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کرکٹ تیزی سے بدل رہی ہے اور اگر ہم پیچھے نہیں رہنا چاہتے تو ہمیں اس کے مطابق چلنا ہوگا۔
وقار یونس نے زور دیا کہ ہمیں اچھے بلے بازوں کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ باﺅلنگ کبھی بھی ہمارا مسئلہ نہیں رہی، میرے خیال میں ہمیں ورلڈکپ میں اپنی باﺅلنگ پر فخر کرنا چاہئے مگر بلے بازی وہ شعبہ ہے جس میں ہم طویل عرصے سے جدوجہد کا سامنا کر رہے ہیں، خاص طور مصباح الحق اور یونس خان کے بعد اس میں بہت بڑا خلاء پیدا ہوجائے گا۔
وقار یونس نے کہا کہ باﺅلنگ ایکشن پر سخت قوانین نے پاکستان کی ورلڈ کپ تیاریوں کو بری طرح متاثر کیا اور اس کے نتیجے میں ہم سعید اجمل اور محمد حفیظ سے محروم ہو گئے۔