اتوار‬‮ ، 24 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

وہاب ریاض کے بارے میں وہ باتیں جو آپ کو معلوم نہیں

datetime 24  مارچ‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ایڈیلیڈ (نیوز ڈیسک) ویب سائٹ ’کرک انفو‘ نے وہاب ریاض کا خصوصی انٹرویو شائع کیا ہے جو کہ آسٹریلیا کے خلاف کوارٹر فائنل کے اگلے روز شائع کیا گیا۔ اس میں وہاب ریاض نے کوارٹر فائنل کے دوران اپنے جذبات پر بات تو کی ہی ہے ساتھ ہی اپنی زندگی کے کئی ایسے پہلوﺅں سے بھی پردہ اٹھایا جو آج تک عوام کے سامنے نہیں آئے۔ وہاب ریاض کا کہنا ہے کہ 1992ءکے ورلڈ کپ کے دوران وہ 6 سال کے تھے جب وسیم اکرم کو باﺅلنگ کرتے دیکھا۔ انہوں نے وہاب ریاض کو بے حد متاثر کیا، وہ بھی بائیں ہاتھ سے گیند کراتے تھے لہٰذا نقل کرنے کی کوشش شروع کردی اور تہیہ کیا کہ زندگی میں وسیم اکرم جیسا بنوں گا۔ وہاب ریاض نے انکشاف کیا ہے کہ جب انہوں نے باﺅلنگ شروع کی تو ان کی رفتار بے حد سست تھی اور وہ زیادہ سے زیادہ ایک میڈیم پیسر تھے۔ 17 سال کی عمر میں وہ قریباً 110 کلو میٹر کی رفتار سے باﺅلنگ کراتے تھے۔ ان کا تعلق لاہور سے ہے اور بیشتر کرکٹرز کے برعکس ان کا تعلق خاصے کھاتے پیتے گھرانے سے ہے لہٰذا اکثر لوگ انہیں سفارشی ہونے کا طعنہ دیتے تھے۔ تاہم وہاب ریاض کا کہنا ہے کہ ایسے میں عاقب جاوید نے انہیں پرکھا اور آج وہ جو بھی ہیں اس میں عاقب جاوید کا نمایاں کردار ہے۔ وہاب کے مطابق عاقب جاوید ان سے کہتے تھے تیز باﺅل کراﺅ، اگر تیز گیند نہیں پھینک سکتے تو فاسٹ باﺅلر کیسے بنو گے؟ عاقب جاوید نے 6 سے 7 سال ان پر محنت کی اور مسلسل انہیں مزید کوشش پر قائل کرتے رہے۔ بالآخر خواب سچ ہوگیا اور میری باﺅلنگ کی رفتار میں واضح اضافہ دیکھنے میں آیا۔ وہاب ریاض کا کہنا تھا کہ کبھی کبھار عاقب جاوید تنگ آکر انہیں کہتے تھے کہ میں تمہارے ساتھ مزید کام نہیں کرسکتا لیکن اس کے باوجود عاقب نے ہار نہ مانی اور اگلی مرتبہ مزید محنت کی تلقین کرتے۔ وہاب ریاض نے 2010ءمیں انگلینڈ کے خلاف اپنا پہلا میچ کھیلا تو 5 وکٹیں لے کر فوری سب کی توجہ حاصل کرلی لیکن ٹیم میں مستقل جگہ نہ بناسکے۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کے پاس بہت سے اچھے تیز باﺅلرز ہیں اور مقابلہ بے حد سخت ہے جو کہ اچھی بات بھی ہے، اس طرح آپ ہمیشہ اپنے آپ کو مزید بہتر بنانے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں۔ یاد رہے کہ جنید خان کی انجری نے بھی ورلڈ کپ میں وہاب ریاض کی شرکت یقینی بنانے میں کردار ادا کیا۔ آسٹریلیا کے خلاف میچ کے حوالے سے وہاب ریاض کا کہنا تھا کہ جب وہ بیٹنگ کرنے آئے تو شین واٹسن نے ان پر جملہ کسا کہ لگتا ہے بلا ڈریسنگ روم میں بھول آئے ہو۔ ان کا کہنا ہے کہ تب ہی سوچ لیا تھا کہ باﺅلنگ میں اپنی پوری جان لگادوں گا۔ جب واٹسن کے بلے پر بھی گیند نہیں آرہی تھی تو وہاب ریاض کے مطابق وہ واٹسن کے پاس گئے اور کہا ’لگتا ہے میرے خیال سے آپ بھی اپنا بلا ڈریسنگ روم میں بھول آئے ہو۔‘



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…