ایڈیلیڈ(نیوز ڈیسک)کوارٹر فائنل میں رسائی پانے کے بعد پاکستان نے ورلڈ کپ ٹرافی جیتنے کا خواب آنکھوں میں سجالیا، تاہم اس کیلیے گرین شرٹس کو کینگروز کے شکار کا چیلنج درپیش ہے۔کپتان مصباح الحق کا کہنا ہے کہ گھبرانا تو آسٹریلیا کو چاہیے، میزبان سائیڈ فیورٹ جبکہ ہمارے پاس کھونے کو کچھ بھی نہیں ہے، نہ صرف آسٹریلوی ٹیم کو شکست دے سکتے بلکہ ورلڈ کپ بھی جیت سکتے ہیں، اگلے میچ میں یونس خان کو کھلانے کا فیصلہ ٹیم کے مفاد کو سامنے رکھتے ہوئے کیا جائے گا، ون ڈے کرکٹ میں کسی ٹیم کو آسان نہیں سمجھا جاسکتا، بولنگ اٹیک ردھم میں آچکا، ہمارے بولرز کسی بھی ٹیم کو سرپرائز دے سکتے ہیں، سرفراز احمد کو کھلانے کے سوا ہمارے پاس کوئی چارہ نہیں تھا، وکٹ کیپر بیٹسمین نے شاندار کم بیک کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان نے آخری پول میچ میں آئرلینڈ کو شکست دے کر کوارٹر فائنل میں جگہ بنالی ہے جہاں پر اس کا مقابلہ جمعے کو میگا ایونٹ کی شریک میزبان آسٹریلیا سے ہوگا، یہ مقابلہ اسی وینیو پر ہی ہوگا جس پر گرین شرٹس نے آئرش ٹیم کو پچھاڑا اور اب وہ کینگروز کے شکار کے چیلنج سے نمٹنے کو بھی تیارہیں۔ کپتان مصباح الحق کہتے ہیں کہ اس بات میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ ہم آسٹریلیا کو شکست سے دوچار کرسکتے ہیں، ون ڈے کرکٹ میں کچھ بھی ہوسکتا ہے، کوئی بھی اپنی کامیابی کو یقینی نہیں سمجھ سکتا، بلاشبہ آسٹریلیا اپنے ملک میں کھیل رہا اور اپنی کنڈیشنز سے اچھی طرح آگاہ ہے، انھیں ہوم کراو¿ڈ کی حمایت بھی حاصل ہے لیکن آپ کبھی بھی پیشگوئی نہیں کرسکتے کہ نتیجہ کیا برآمد ہوگا۔
ایک روزہ کرکٹ میں کوئی بھی ٹیم کسی بھی سائیڈ کو زیر کرسکتی ہے، اگر آسٹریلیا ایڈیلیڈ کو اچھی طرح جانتا ہے تو پھر ہمیں بھی اس وینیو کا اچھے سے اندازہ ہوچکا ہے۔ مصباح الحق نے واضح کیا کہ توقعات اور دیگر عوامل کا دباو¿ آسٹریلیا پر ہوگا اس لیے گھبرانا اسی کو ہی چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ وہ ایونٹ کی فیورٹس ٹیموں میں سے ایک ہیں مگر دباو¿ بھی ان پر ہی ہوگا، ہمارے پاس کھونے کو کچھ بھی نہیں ہے، ہمیں ویسے ہی بیٹنگ کرنے کی ضرورت ہے جیسی ہم نے آئرلینڈ سے میچ میں کی، آسٹریلیا کا بولنگ اٹیک کافی اچھا ہے ہمیں اس مقابلے میں اپنی پوری قوت صرف کرنا ہوگی۔
مصباح الحق ایسی کوئی بھی وجہ نہیں دیکھتے کہ پاکستان 29 مارچ کو ورلڈ کپ کا چیمپئن نہیں بن سکتا، وہ کہتے ہیں کہ ہم اس مرتبہ ورلڈ کپ جیت سکتے ہیں، کامیابی کی راہ پر گامزن ہوچکے، ہمارے حوصلے اور اعتماد بلند ہے، بولنگ اچھی جارہی ہے، بیٹنگ نے بھی کلک کرنا شروع کردیا ہے، بولرز ردھم میں آچکے ہیں اور وہ کسی بھی ٹیم کو حیران کرسکتے ہیں، بعض اوقات پہلے بولنگ کرتے ہوئے آپ ریورس سوئنگ کرتے ہیں لیکن شام میں اوس کی وجہ سے یہ مشکل ہوجاتا ہے لیکن آسٹریلوی کنڈیشنز میں پیس اور باو¿نس موجود ہے اگر آپ کے بولرز 150 میل فی گھنٹہ کی رفتار کے آس پاس بولنگ کرسکتے ہیں تو پھر اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ گیند ریورس سوئنگ ہوتی ہے یا نہیں، اس سے بیٹسمینوں کو پریشان کیا جاسکتا ہے، اگر درست ایریاز میں بولنگ کی جائے تو آپ شارٹ بال سے بھی وکٹیں لے سکتے اور حریف بیٹسمینوں کو دباو¿ میں لاسکتے ہیں ایسے میں اگر ریورس سوئنگ بھی ہوجائے تو یہ کسی بونس سے کم نہیں ہے۔
مین آف دی میچ سرفراز احمد کے بارے میں مصباح الحق کا کہنا تھا کہ جب ہم نیوزی لینڈ آئے تو وہاں پر وارم اپ گیمز اور پھر ون ڈے میں کھلایا، اسی طرح ورلڈ کپ سے قبل بھی وارم اپ میچ میں ان کو موقع دیا مگر وہ بہتر بیٹنگ نہیں کرپائے، نیٹ میں بھی انھیں بیٹنگ میں دشواری کا سامنا تھا جس کی وجہ سے ہم نے اپنا ذہن تبدیل کیا، ہمارے پاس ایک اسپیشلسٹ اوپنر موجود تھا اس کو فارم میں آنے کا موقع دیالیکن جب وہ ناکام ہوئے تو ہمارے پاس سرفراز کو واپس لانے کے سوا اور کوئی چارہ بھی نہیں تھا، انھیں ٹاپ آرڈر پر کھلایا گیا جس کا انھوں نے اچھا جواب دیا، پہلے میچ میں 49 رنز اسکور کیے اور اب سنچری اسکور کی، اس مقابلے میں بھی بڑی پارٹنر شپ ضروری تھی اور سرفراز نے ذمہ داری ادا کی۔ یونس خان کو پھر باہر بٹھانے کے بارے میں مصباح نے کہا کہ یونس خان تجربہ کار بیٹسمین اور اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرسکتے ہیں، ان کو آسٹریلیا کے خلاف کھلانے کا فیصلہ ٹیم کے مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جائے گا۔
ورلڈ کپ ٹرافی جیتنے کا خواب آنکھوں میں سج گیا
16
مارچ 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں