حضرت عثمانؓ نے اہل مدینہ کے لیے پانی پینے کا ایک کنواں کھدوایا۔ ایک دفعہ آپؓ اس کنویں کے سرے پر بیٹھے ہوئے اس انگوٹھی (کو جوحضورؐ نے خطوط پر مہر ثبت کرنے کے لیے بنائی تھی۔ بعد ازاں حضرت ابوبکر صدیقؓ نے بطور مہر استعمال کیا۔ آپؓ کے بعد حضرت عمرؓ نے
اپنے زمانۂ خلافت میں استعمال کیا اور اب حضرت عثمانؓ کے پاس تھی) کو حرکت دے رہے تھے اور اسے اپنی انگلی میں گھما رہے تھے کہ انگوٹھی ان کے ہاتھ سے نکل کر کنویں میں گر گئی۔ لوگوں نے کنویں میں اس کو بہت تلاش کیا یہاں تک کہ اس کاسارا پانی نکلوا دیا پھر بھی اس کا سراغ نہ مل سکا۔ بعد میں حضرت عثمانؓ نے اعلان کیا جو بھی شخص اس انگوٹھی کو لے کر آئے گا۔ اسے بھاری رقم دی جائے گی۔ آپؓ کو اس خاتم مبارک کے گم ہونے کا بہت رنج و غم ہوا۔ اور اس کی تلاش میں سرگرداں رہے۔ تلاش بسیار کے بھی آپ کو وہ انگوٹھی نہ ملی اور جب آپ ہر طرح سے مایوس ہو گئے تو آپ نے اس جیسی چاندی کی انگوٹھی بنوانے کا حکم دیا۔ چنانچہ ہوبہو ویسی ہی انگوٹھی بنائی گئی اور اس پر محمد رسول اللہؐ کندہ تھا۔ آپؓ نے اسے اپنی انگلی میں پہن لیا۔ جب آپ کو شہید کیا گیاتو وہ انگوٹھی بھی غائب ہوگئی اور یہ معلوم نہ ہو سکا کہ کون اس انگوٹھی کو لے گیا۔