اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)خلافت عثمانیہ کا دور نہایت ہی تابناک گزرا ہے، عثمانی خلفا کی شعائر اسلام سے محبت اور لگائو کے کئی تاریخی واقعات کتابوں میں آج بھی سنہری حروف میں مسلمانوں کی آنیوالی نسلوں کیلئے روشن باب کا درجہ رکھتے ہیں۔ عثمانی خلفا کی اسلام اور نبی کریم ؐ سے محبت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ 10ویں صدی ہجری میں عثمانی خلیفہ سلطان سلیم
جب خلافت کی مسند پر براجمان ہوئے تو وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب تبرکات کو مصر سے استنبول لے آئے اور ان کو محفوظ بنانے کے ساتھ اس کمرے میں دن رات مسلسل تلاوت قرآن پاک کا اہتمام کیا جو چار صدیوں تک جاری رہی۔ سلطان سلیم ایک دردمند حکمران کے ساتھ حب رسول ؐ سے بھی سرشار تھے۔ خلافت ملتے ہی آپ نے مصر کا دورہ کیا اور وہاں موجود تبرکات محمدﷺ اپنے ساتھ ترکی لے آئے اور استنبول میں اپنے محل ’’توپ کا پے سرائے‘‘ ان کو محفوظ رکھنے کیلئے ایک مستقل کمرہ تعمیر کیا اور اس کمرے میں خود اپنے ہاتھ سے جھاڑو دیتے تھے۔ اسکے علاوہ اس کمرے میں انہوں نے حفاظ قرآن کو مقرر کیا کہ وہ چوبیس گھنٹے یہاں تلاوت کرتے رہیں۔ حفاظ کی ڈیوٹیاں مقرر تھیں اور ایک جماعت کا وقت ختم ہونے سے پہلے دوسری جماعت آکر تلاوت شروع کردیتی تھی۔ اس طرح یہ سلسلہ بعد کے خلفاء نے بھی جاری رکھا۔ اس طرح دنیا میں شاید یہ واحد جگہ ہے جہاں چار سو سال تک مسلسل تلاوت قرآن ہوتی رہی ہے اور اس دوران ایک لمحے کے لئے بھی بند نہیں ہوئی۔ خلافت کے خاتمے کے بعد یہ مبارک سلسلہ بھی موقوف ہوگیا۔اسی طرح خلافت عثمانیہ کے 34ویں خلیفہ عبدالحمید ثانی کا نام بھی آتا ہے جنہوں نے یورپی ملک فرانس میں گستاخی رسولؐ کی کوشش کو ترکی میں بیٹھے ہوئے ناکام بنا دیا تھا ، آپ کے فیصلے سے یورپ کا طاقتور ملکفرانس لرز کر رہ گیا تھا اور فرانس کی حکومت نے آپ کے تمام مطالبات سر جھکا کر تسلیم کر لئے تھے۔