’’یہ عبرت کی جاہ ہے تماشہ نہیں ہے‘‘

21  جنوری‬‮  2019

پاکستان کے صف اول کے صحافی اور کالم نگار جاوید چوہدری اپنے ایک پروگرام میں کہتے ہیں کہ لیبیا کے بادشاہ کرنل قذافی کا بیٹا سیف الاسلام اس قدر با اثر شخص تھا کہ جب وہ لندن میں تھا تو اسے شمالی لندن کا ایک گھر پسند آگیا، اس نے وہیں کھڑے کھڑے یہ گھر ایک کروڑ پاؤنڈز میں خرید لیا جو پاکستانی ایک ارب چالیس کروڑ روپے بنتے ہیں ۔ سیف الاسلام نے2009 میں

اپنی 37 ویں سالگرہ مونٹی کارلو میں منائی جو دنیا کہ مہنگی ترین سالگرہ کی تقریبات میں شمار ہوئی تھی جس میں روس کے مہنگے ترین ایلومینیم ٹائیکون اولیٹ ٹیری پاسکا ، سونے کی کانوں کے مالک پیٹر مُنکھ اور مناکو کے شہزادے البرٹ سمیت دنیا بھر کی مشہور شخصیات نے شرکت کی۔سیف الاسلام کو پینٹگز کا بہت شوق تھا، اسکے پاس اربوں ڈالرز کے بے شمار شاہ پارے تھے جو تمام اس کے محلات کی زینت بنے تھے۔ سیف الاسلام کو 2006ء میں اسرائیلی اداکارہ اورلی بینس مین اچھی لگ گئی تو اس نے اداکارہ کے گرد دولت کے انبار لگا دیئے، چنانچہ اسرائیلی اداکارہ سیف الاسلام کی گرل فرینڈ بن گئی جو کہ دنیا کی مہنگی ترین گرل فرینڈ تھی۔ برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیئر اسے اپنا ذاتی دوست کہتا تھا اور اسکے لیے 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ کے دروازے ہر وقت کھلے رہتے تھے جبکہ برطانوی شاہی خاندان کی جانب سے سیف الاسلام کو کئی بار بکنگھم پیلس اور ونڈسر کاسل میں ظہرانے اور عشائیے دیئے گئے، معمر قذافی کا بیٹا لندن اور پیرس میں پلے بوائے کی طرح زندگی گزارتا تھا ور اسے دنیا بھر کے قانون توڑ کر بہت خوشی ہوتی تھی، ایک بار پیرس کی شانزے لیزے (روڈ کا نام) پر 120 کلومیٹر کی رفتار سے گاڑی چلا کر پوری یورپی دنیا کو حیران کر دیا تھا اور پیرس کی سٹی حکومت تمام تر کوششوں کے باوجود سیف الاسلام کا

چالان تک نہیں کر سکی تھی۔ سیف الاسلام لیبیا کی انوسٹمینٹ اتھارٹی کا سربراہ بھی تھا اور یہ اتھارٹی دنیا کے کسی بھی ملک میں کسی بھی وقت 10 بلین ڈالرز کی سرمایہ کاری کر سکتی تھی اور یہ ایک بہت بڑا استحکام تھا، دنیا کا خیال تھا کہ یہ کرنل قذافی کے بعد لیبیا کا حکمران ہوگا جبکہ سیف الاسلام اس قدر بااثر تھا کہ اپنے والد کرنل قذافی کو نیوکلیئر پروگرام ترک کرنے پر بھی

اس نے ہی راضی کیا تھا، اس نے بلغاریہ کے اس گروپ کو چھڑوانے میں بھی اہم کردار ادا کیا تھا جس پر الزام تھا کہ یہ بچوں کو ایڈز کے غلط انجیکشن لگا رہے ہیں۔ لیکن حالات نے اس قدر کروٹ لی کہ سیف السلام کو لیبیا کے ایک چھوٹے سے قصبے قباری میں پناہ لینا پڑی، جب اسے گرفتار کیا گیا تو یہ ایسے کمرے میں چُھپا ہوا تھا جس میں باتھ روم تک نہیں تھا اور سیف السلام بدبودار

پرانے کمبل میں لپٹا ہوا تھا۔ سیف السلام کو جب لیبیا کی حکومت نے گرفتار کیا تو دنیا کا کوئی بھی شخص اسکو پناہ دینے کے لیے تیار نہیں تھا جبکہ یہ وہی شخص تھا جسکو ملکہ برطانیہ اپنے پیلس میں کھانوں پر مدعو کرتی تھی اور برطانوی وزیر اعظم اسے اپنا دوست کہتا تھا جبکہ پیرس کی کمپنیاں خصوصی طور پر اسکے لیے خوشبو کو تیار کیا کرتی تھیں۔ لیکن سیف السلام کا یہ حال دنیا کے ان تمام حکمرانوں کو چیخ چیخ کر کہہ رہا ہیں کہ جب عوام کا اعتبار کھو دیا جاتا ہے اور طاقت کو اپنا نشہ سمجھا جاتا ہے تو انکا حال یہ ہی ہوتا ہے۔

موضوعات:



کالم



آئوٹ آف دی باکس


کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…