جمعہ‬‮ ، 31 جنوری‬‮ 2025 

توبہ

datetime 15  جنوری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

بنی اسرائیل کے زمانے میں ایک مرتبہ قحط پڑ گیا، مدتوں سے بارش نہیں ہو رہی تھی۔ لوگ حضرتِ موسیٰ علیہ السلام کے پاس گے اور عرض کیا: یا کلیم اللہ! رب تعالیٰ سے دعا فرمائیں کہ بارش نازل فرمائے۔چنانچہ حضرتِ موسیٰ علیہ السلام نے اپنی قوم کو ہمراہ لیا اور بستی سے باہر دعا کے لیے آ گئے۔یہ لوگ ستر ہزار یااس سے کچھ زاہد تھے۔ موسیٰ علیہ السلام نے بڑی عاجزی سے دعا کرنا شروع کی:”میرےپروردگار!

ہمین بارش سے نواز، ہمارے اوپر رحمتوں کی نوازش کر……چھوٹے چھوٹے معصوم بچے، بے زبان جانور اور بیمار سبھی تیری رحمت کے امیدوار ہیں،تو ان پر ترس کھاتے ہوئے ہمیں اپنی دامنِ رحمت مین جگہ دے۔”دعائیں ہوتی رہیں مگر بادلوں کا دور دور تک پتا نہ تھا، سورج کی تپش اور تیز ہو گئی۔ حضرتِ موسیٰ علیہ السلام کو بڑا تعجب ہوا۔ اللہ تعالیٰ سے دعا کے قبول نہ ہونے کی وجہ پوچھی تو وحی نازلہوئی:” تمہارے درمیان ایک ایسا شخص ہے جو گزشتہ چالیس سالوں سے مسلسل میری نا فرمانی کر رہا ہے اور گناہوں پر مصر ہے۔ اے موسیٰ! آپ لوگوں میں اعلان کردیں کہ وہ نکل جائے، کیوں کہ اس آدمی کی وجہ سے بارش رُکی ہوئی ہے اور جب تک وہ باہر نہیں نکلتا بارش نہیں ہوگی۔”حضرت موسیٰ علیہ السلام نے عرض کیا: باری تعالیٰ! میں کمزور سا بندہ، میری آواز بھی ضعیف ہے،یہ لوگ ستر ہزار یا اس سے بھی زیادہ ہیں، میں ان تک اپنی آواز کیسے پہنچاؤں گا؟جواب ملا:” تیرا کام آواز دینا ہے،پہنچانا ہمارا کام ہے۔”حضرتِ موسیٰ علیہ السلام نے اپنی قوم کو آواز دی، اور کہا:” اے رب کے گناہگار اور نافرمان بندے! جو گزشتہ چالیس سال سے اپنے رب کو ناراض کر رہا ہے اور اس کو دعوتِ مبارزت دے رہا ہے….. لوگوں میں سے باہر آجا،

تیرے ہی کالے کرتوتوںکی پاداش میں ہم بارانِرحمت سے محروم ہیں۔”اس گناگاربندے نے نے اپنے دائیں بائیں دیکھا، کوئی بھی اپنی جگہ سےنہ ہلا۔ وہ سمجھ گیا کہ وہی مطلوب ہے۔سوچا کہ اگر میں تمام لوگوں کے سامنے باہر نکلا تو بے حد شرمندگی ہو گی اور میری جگ ہنسائی ہو گی ۔اور اگر میں باہر نہ نکلا تو محض میری وجہ سے تمام لوگ بارش سے محروم رہیں گے۔اب اس نے اپنا چہرہ اپنی چادر میں چھپا لیا، اپنے گزشتہ

افعال و اعمال پر شرمندہ ہوا اور یہ دعا کی:” اے میرے رب! تو کتنا کریم ہے اور بردبار ہے کہ میں چالیس سال تک تیری نافرمانی کرتا رہا اور تو مجھے مہلت دیتا رہا۔ اور اب تو میں یہاں تیرا فرمانبردار بن کر آیا ہوں، میری توبہ قبول فرما اور مجھے معاف فرما کر آج ذلت و رسوائی سے بچالے۔”…………..ابھی اس کی بات پوری نہیں ہوئی تھی کہ آسمان بادلوں سے بھر گیا اور موسلادھار بارش شروع ہو گئی۔

اب حضرت موسیٰ علیہ السلام نے دوبارہ عرض کیا: یا الہٰی! آپ نے بارش کیسے برسانا شروع کردی ،وہ نافرمان بندہ تو مجمع سے باہر نہیں آیا؟اللہ تعالیٰ نے فرمایا:اے موسیٰ! جس کی بدولت میں نے بارش روک رکھی تھی اسی کی بدولت اب بارش برسا رہا ہوں، اس لیے کہ اس نے توبہ کر لی ہے۔موسیٰ علیہ السلام نے عرض کیا: یا اللہ ! اس آدمی سے مجھے بھی ملا دے تا کہ میں اس کودیکھ لوں؟فرمایا:”

اے موسیٰ! میں نے اس کو اس وقت رسوا اور خوار نہیں کیا جب وہ میری نافرمانی کرتا رہا ،اور اب جب کہ وہ میرا مطیع اور فرمانبردار بن چکا ہے تو اسے کیسے شرمندہ اور رسوا کروں؟”٭….وہ ایک گناہگار اور نافرمان شخص تھا اور اس کی بدولت بارش کا نزول نہیں ہو رہا تھا اور چند کو چھوڑ کر تمام اُمت ہی گناہگار اور غفلت میں ہو تو پھر کیا حشر ہوگا؟سورۃ الجن آیت نمبر 16 میں رب تعالیٰ نے سچ فرمایا ہے:”لوگ اگر راہ راست پر سیدھے رہتے تو یقیناً ہم انہیں بہت وافر پانی دیتے۔

موضوعات:



کالم



دجال آ چکا ہے


نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…