پاک فضائیہ کی تاریخ جنگی کارناموں سے بھری پڑی ہے یہی وجہ ہے کہ تابناک ماضی رکھنے والی پاک فضائیہ پاکستان دشمنوں کے دل میں کانٹے کی طرح کھٹکتی ہے۔ پاک فضائیہ کی مہارت اور قابلیت کے گواہ ایوب خان کی ڈائری کے وہ اوراق ہیں جو پاک فضائیہ کے شاہینوں کی بہادری کی گواہی آج بھی دے رہے ہیں۔یہ عرب اسرائیل جنگ کے دن تھے ،پاک فضائیہ کے
پائلٹوں کو عربوں کی مدد کیلئے بھیجا جا چکا تھا، جنگ زوروں پر تھی، جنگ کی خبریں موصول ہونا شروع ہو چکی تھیں۔ ایوب خان کی 1967میں لکھی گئی ڈائری میں دس جون کی ایک تحریر میں درج ہے کہ ’’عمان سے خبر آئی ہے کہ اردنی فضائیہ کو فراہم کئے گئے ہمارے دو پائلٹ بخیریت ہیں۔ان میں سے ایک نے دشمن کا ایک طیارہ مارگرایا اور دوسرے کو نقصان پہنچایا جبکہ دوسرے پائلٹ نے شاہ حسین کے محل پر اسرائیلی بمباری کے بعد اسرائیلی صدر کی رہائش گاہ پر راکٹ فائر کیے۔ ہم نے اپنے متعدد پائلٹ اردن بھیجے ہیں لیکن وہ جدہ میں رکے ہوئے ہیں کیونکہ اردن جانے کی فضائی سہولت معطل ہے۔ اردن نے پیغام بھیجا ہے کہ انہیں اب پائلٹ نہیں چاہییں کیونکہ ان کی پوری فضائیہ ختم ہوگئی ہے۔ بارہ جون 1967کو ایوب خان ڈائری میں لکھتے ہیں کہ ’’عمان سے آنے والی تازہ اطلاعات کے مطابق ہمارے ایک پائلٹ اعظم نے تین اسرائیلی طیارے تباہ کیے اور ایک کو نقصان پہنچایا ہے۔ مجھے بتایا گیا کہ یہ وہی پائلٹ ہے جس نے پینسٹھ کی لڑائی میں دو بھارتی طیارے تباہ کیے اور اسے ستارۂ جرات سے نوازا گیا ۔