ایک شخص نے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے درخواست کی کہ مجھے جانوروں کی زبان سکھا دیں۔ عین ممکن ہے کہ ان کی باتوں سے مجھے کسی قدر عبرت حاصل ہو کیونکہ انسانوں کی باتیں تو ان کے اپنے ہی مفاد کے گرد گھومتی ہیں۔ عین ممکن ہے کہ جانور محض آخرت کے بارے میں بات کرتے ہوں۔ حضرت موسیٰ نے اسے منع فرمایا اور یہ بھی فرمایا کہ یہ عمل تیرے لئے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے ،
لیکن وہ بضد رہا۔بالآخر حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے رجوع کیا۔ اللہ تعالیٰ نے حکم دیا کہ اسے جانوروں کی زبان سکھا دو۔اس کے باوجود حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اس شخ کو سمجھایا کہ اپنی ضد سے باز آجائو وگرنہ نقصان اٹھائو گے ، لیکن وہ شخص نہ مانا۔ بالآخر موسیٰ علیہ السلام نے اسے مرغ اور کتے کی بولی سکھا دی۔انہوں نے اس شخص سے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے محض اتنی ہی اجازت فراہم کی ہے۔ اگلے روز وہ آزمانے کی خاطر گھر کے دروازے پر آ ن کھڑا ہوا۔ اس کی کادمہ نے اندر سے دستر کوان اٹھایا اور اسے باہر گلی میں جھاڑا۔ اس میں سے بچا کھچا روٹی کا ایک ٹکڑا زمین پر آن گرا۔ مرغ فوراً اس ٹکڑے کی جانب لپکا اور کھا گیا۔ کتے نے کہا کہ تم نے زیادتی کی ہے۔ تم تو مٹی میں گرے ہوئے دانے بھی تلاش کر سکتے ہو لیکن میں ایسا نہیں کر سکتا اگر تم روٹی کا یہ ٹکڑا میرے لئے چھوڑ دیتے تو میں اسے کھا کر اپنی بھوک کسی قدر مٹا سکتا تھا۔ مرغ نے کہا کہ تم فکر نہ کرو کل مالک کا گھوڑا مر جائے گا اور تم گوشت سے لطف اندوز ہون۔اس شخص نے مرغ کی بات سن کر فوراً گھوڑا بیچ دیا اور مرغ کو کتے کے سامنے شرمندہ ہونا پڑا۔ اگلے روز مرغ نے پھر روٹی کا ٹکڑا ہضم کر لیا اور کتے نے پھر شکوہ کیا
اور دونوں کے درمیان ایک مرتبہ پھر گفتگو کا آغاز ہوا۔ مرغ نے کہا کہ مالک نے گھوڑا فروخت کر دیا تھا اور وہ نئے مالک کے پاس جا کر موت سے ہمکنار ہو گیا، لیکن تم فکر نہ کرو کل اس کا خچر مر جائے گا اور تم پیٹ بھر کر گوشت کھانا۔ اس شخص نے خچر بھی فوراً بیچ دیا۔ تیسرے روز دونوں جانوروں میں ایک مرتبہ پھر گفتگو ہوئی۔ کتے نے مرغ سے کہا کہ تم جھوٹے اور اور اگر میں تمہارے پیچھے لگا رہا
تو بھوک سے مر جائوں گا۔مرغ نے جواب دیا کہ مالک نے خچر بیچ دیا اور وہ نئے مالک کے پاس جا کر مر گیا لیکن کل اس کا غلام مر جائے گا اور کتوں اور بھکاریوں میں روٹیاں تقسیم ہوں گی ۔ تم بھی خوب پیٹ بھر کر کھانا۔ اس شخص نے فوراً غلام کو بیچ دیا اور اس مرتبہ بھی نقصان سے محفوظ رہا۔ وہ بہت خوش تھا کیونکہ جانوروں کی بولی سیکھنے کی وجہ سے وہ مسلسل نقصان سے بچتا چلا آرہا تھا۔
اگلے روز کتے نے پھر مرغ سے شکوہ کیا کہ اسے جھوٹوں کے سردار تم کب تک میرے ساتھ جھوٹ بولتے رہوگے۔مرغ نے کہا کہ میں اور میری قوم جھوٹ نہیں بولتے۔ مرغ نے مزید کہا کہ اے کتے تم فکر نہ کرو کل مالک بذات خود مر جائے گا۔ اس کے لواحقین گائے ذبح کریںگے اور تم خوب مرغن غذا کھانا۔
اس شخص نے جب مرغ کے منہ سے اپنی موت کی خبر سنی تو فوراً حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس پہنچا۔ انہوں نے فرمایا کہ تم جس طرح دوسری چیزیں بیچ کر نقصان سے محفوظ رہے ہو اسی طرح اپنے آپ کو بھی بیچ دو۔ موسیٰ علیہ السلام نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کی قضا و قدر نہیںٹلتی ، لیکن میں اللہ تعالیٰ سے یہ دعا کروں گا کہ تیرا خاتمہ ایمان پر ہو۔اس دوران اس شخص کی طبیعت بگڑ گئی اور اس نزع کی کیفیت طاری ہو گئی۔
حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ یا اللہ اس گناہ گارکی خطا معاف کر دے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی دعا پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ہم نے اسے ایمان عطا کیا۔ اگر تم چاہو تو ہم اسے دوبارہ زندگی عطا کر دیں بلکہ مردوں کو زندگی عطا کر دیں۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے عرض کیا یا اللہ یہ دنیا تو فانی ہے۔ اگریہ تیرے حکم سے زندہ بھی ہو گیا تو پھر مرے گا۔ اس لئے تو اسے ابدی زندگی بخش دے اور دوسرے مردے بھی جو تیرے حضور حاضر ہو چکے ہیں ان پر بھی رحم فرما۔