ایک مرتبہ شیطان نے حضرت سیدناموسیٰ علی نبیناوعلیہ الصلوٰۃ والسلام کو اپنے رب عزوجل کی بارگاہ میں سفارشی بنایا کہ وہ اس کی توبہ قبول فرما لے،.حضرت سیدنا موسیٰ علی نبیناوعلیہ الصلوٰۃ والسلام نے اللہ عزوجل کی بارگاہ میں سفارش کی تو اللہ عزوجل نے ارشاد فرمایا:”
اے موسیٰ (علیہ الصلوٰۃ والسلام)! اگر یہ آدم(علیہ الصلوٰۃ والسلام) کی قبر کو سجدہ کر لے تو میں اس کی توبہ قبول کر لوں گا۔”.حضرت سیدنا موسیٰ علی نبیناوعلیہ الصلوٰۃ والسلام نے شیطان کویہ بات بتائی تو اس پر مردود شیطان نے غصہ کی حالت میں کہا: ”جب میں نے ان کی زندگی میں انہیں سجدہ نہیں کیا تو ان کے وصال کے بعد انہیں سجدہ کیسے کر سکتا ہوں؟ بہرحال آپ(علیہ الصلوٰۃ والسلام)کی سفارش کا مجھ پر حق ہے، تین وقتوں میں مجھے یادرکھئے گا ،میں آپ(علیہ الصلوٰۃ والسلام) کو ان کے معاملہ میں ہلاکت میں نہ ڈالوں گا:.(۱)جب آپ(علیہ الصلوٰۃ والسلام)غضب ناک ہوں تو مجھے یاد رکھیں کیونکہ میں آپ (علیہ الصلوٰۃ والسلام) کے جسم میں خون کی طرح رواں ہوں.(۲)جب آپ(علیہ الصلوٰۃ والسلام) کسی لشکر کا سامنا کریں تو مجھے یاد رکھيں کیونکہ ایسے وقت میں آدمی کواس کے بیوی بچے اور گھر والے یاد دلاتا ہوں تا کہ وہ وہاں سے بھاگ جائے اور.(۳)جب آپ(علیہ الصلوٰۃ والسلام) کسی اجنبی عورت کے پاس بیٹھیں تو مجھے یاد رکھيں کیونکہ ایسے وقت میں مَیں اس کی طرف آپ کا اور آپ کی طرف اس کا قاصد ہوتا ہوں۔”.(فیض القدیر،حرف الھمزہ،الحدیث: ۲۹۱۸،ج۳،ص۱۶۶،)ذہن میں رہے پچھلی امتوں میں سجدہِ تعظیمی جائز تھا۔ سجدہ دو قسم کا ہوتا ہے ایک سجدہ تعظیمی اور دوسرا سجدہ بندگی ، سجدہ بندگی صر ف اللہ عزوجل کے لئے جائز ہے اللہ کے سوا کسی اور کوسجدہ بندگی کرنا شرک ہے اور سجدہ تعظیمی پچھلی شریعتوں میں جائز تھا
جیسا حضرت یوسف علیہ السلام کو حضرت یعقوب علیہ السلام ان کی زوجہ اور ان کے بھائیوں نے سجدہ کیا لیکن ہماری شریعت میں حرام ہے ۔ جیسے فرشتوں نے حضرت آدم علیہ السلام کو سجدہ کیا تھا۔ یہ بھی سجدہ تعظیمی تھا، جو خدا کے حکم سے ملائکہ نے کیا اور سجدہ تعظیمی پہلی شریعتوں میں جائز تھا ہماری شریعت میں جائز نہیں۔اور سجدہ عبادت پہلی شریعتوں میں بھی خدا کے سوا کسی اور کے لئے جائز نہیں تھا۔ یہ بھی ذہن میں رہے کہ قَبْرکو بھی سجدہ تعظیمی کرناحرام ہے’
گناہ کبیرہ اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے اور اگر عبادت کی نیِّت ہو توکفر ہے۔ بندہ ایمان سے فارغ ہوجائے گا۔ یہ واقعہ پچھلی امتوں کا ہے۔ اس لئے خدا نے شیطان کو سجدہِ تعظیمی کرنے کا حکم دیا۔نبی اکرم شافع امت صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”جب شیطان زمین پر اترا تو اس نے عرض کی ،” یارب عزوجل! میرا ایک گھر بنا دے۔” تو اللہ عزوجل نے ارشاد فرمایا :”تیرا گھر حمام ہے۔” اس نے پھر عرض کی ”میرے لئے ایک بیٹھک بنا دے۔” تو اللہ عزوجل نے ارشاد فرمایا :”بازار تیری بیٹھک ہے۔” اس نے پھر عرض کی،” میرا ایک منادی بنا دے۔”
تو اللہ عزوجل نے ارشاد فرمایا :”مزامیر (یعنی ڈھول باجے )تیرے منادی ہیں۔” اس نے پھر عرض کی ” میرے لئے کھانا مقرر کر دے۔” تو اللہ عزوجل نے ارشاد فرمایا :”جس چیز پرمیرا نام نہ لیا جائے وہ تیرا کھانا ہے۔” اس نے پھر عرض کی ”میرے لئے کوئی قرآن بنا دے۔” تو اللہ عزوجل نے ارشاد فرمایا :” (بُرے) اَشعار تیرا قرآن ہیں۔” اس نے پھر عرض کی ”میری حدیث بنا دے۔” تو اللہ عزوجل نے ارشاد فرمایا :”جھوٹ تیری حدیث ہے۔” اس نے پھر عرض کی ”میرے لئے شکاری جال بنا دے۔” تو اللہ عزوجل نے ارشاد فرمایا :” عورتیں تیراجال ہیں۔”
(تخریج احادیث الاحیاء، باب ۲۶۲۲،ج۶،ص۲۷۱)