بدھ‬‮ ، 25 دسمبر‬‮ 2024 

قتل ہونا ضروری ہے

datetime 28  جولائی  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ایک غریب شخص بازار میں صدا لگا رہا تھا‘گدھا لے لو‘ پچاس ہزار روپے میں گدھا لے لو‘گدھا انتہائی کمزور اور لاغر قسم کا تھا‘وہاں سے بادشاہ کا اپنے وزیر کے ساتھ گزر ہوا، بادشاہ وزیر کے ساتھ گدھے کے پاس آیا اور پوچھا کتنے کا بیچ رہے ہو ؟؟اس نے کہا عالی جاہ ! پچاس ہزار کا‘بادشاہ حیران ہوتے ہوئے ، اتنا مہنگا گدھا ؟ ایسی کیا خاصیت ہے اس میں ؟؟

وہ کہنے لگا حضور جو اس پر بیٹھتا ہے اسے مکہ مدینہ دکھائی دینے لگتا ہے‘بادشاہ کو یقین نہ آیا اور کہنے لگا اگر تمہاری بات سچ ہوئی تو ہم ایک لاکھ کا خرید لیں گے لیکن اگر جھوٹ ہوئی تو تمہارا سر قلم کر دیا جائے گا !ساتھ ہی وزیر کو کہا کے اس پر بیٹھو اور بتاو¿ کیا دکھتا ہے ؟وزیر بیٹھنے لگا تو گدھے والےگدھے والے نے کہا جناب مکہ مدینہ کسی گنہگار انسان کو دکھائی نہیں دیتا‘وزیر : ہم گنہگار نہیں ! ہٹو سامنے سے!اور بیٹھ گیا لیکن کچھ دکھائی نہ دیا‘اب سوچنے لگا کے اگر سچ کہہ دیا تو بہت بدنامی ہوگی، اچانک چلایا سبحان اللہ، ما شا ءاللہ، الحمدللہ کیا نظارہ ہے مکہ ، مدینہ کا‘بادشاہ نے تجسس میں کہا ہٹو جلدی ہمیں بھی دیکھنے دواور خود گدھے پر بیٹھ گیا ، دکھائی تو اسے بھی ککھ نہ دیالیکن سلطانی جمہور کی شان کو مدنظر رکھتے ہوئے آنکھوں میں آنسو لے آیا اور کہنے لگا واہ میرے مولا واہ، واہ سبحان تیری قدرت ، کیا کراماتی گدھا ہے، کیا مقدس جانور ہے، میرا وزیر مجھ جتنا نیک نہیں تھا اسے صرف مکہ مدینہ دکھائی دیا مجھے تو ساتھ ساتھ جنت بھی دکھائی دے رہی ہے۔اس کے اترتے ہی عوام ٹوٹ پڑی اور ہرکوئی گدھے کو چھونے کی کوشش کرنے لگا ، کوئی چومنے کی ،

کوئی اسکی دم خود پر گھمانے لگا تو کوئی اس کے بال کاٹ کر تبرک کے طور پر محفوظ کرنے لگا تو بقیہ تمام اس پر بیک وقت سوار ہونے پر لڑنے لگے‘ایسی افرا تفری مچی کے کسی کو کچھ سمجھ نہ آیا‘اسی دھکم پیل میں بیچارا گدھا دب کر مر گیا‘وہیں اسے مکمل تقدس اور اہتمام کے ساتھ دفنایا گیا، فاتح خوانی اور اس کی مغفرت کی دعا ہوئی ، یہی گدھا شہید اوتار بھی مانا گیا،

کئی دنوں تک بادشاہ کی طرف سے لنگر جاری رہا ، اور کچھ ہی ہفتوں میں وہاں اس کا عالیشان مزار قائم ہوگیا‘وقت گزرتا گیا سب بھول گئے گدھے کولیکن مزار اور صاحب مزار آج بھی وہیں موجود ہے،کرامات کے گڑھے ہوئے بے تحاشہ قصے آنے والی نسلوں کے دلوں پر عقیدت ٹھوکے ہوئے ہیں۔ویسے ہی ہر سال میلہ لگتا ہے، دادی نانیاں بچوں کو اس ولی غائب کے قصے سناتی ہیں ،

قوالیاں اور دھمالیں ڈلتی ہیں ، بچھڑے ہوئے لوگوں کو صاحب مزار ملاتا ہے، بیماری سے شفایابی کا سفر یہاں حاضری دئیے بنا پورا نہیں ہوتا، لنگر تقسیم ہوتے ہیں ،بڑے بڑے بزنس میں اور زمینی خدا آکر سجدے کرتے ہیں، مجاور کی جھاڑو میں صاحب مزار کی پونچھ کے بال اپنے سر اور چہرے پر پھروانا فرض اول سمجھتے ہیں، فحاشی اور نشہ کی تمام مرادیں واقع پوری ہوتی ہیں،

بے اولاد عورتیں منتیں مانگتی ہیں ککڑ لے تے پتر دے، لاکھوں عقیدت مند دور دور سے آتے ہیں اور لاکھوں کا چندہ دیتے ہیں ، اس بادشاہ اور وزیر کی اولاد میں سے بہت سے وزراءبھی حاضری دیتے ہیں اور اپنی مقدس جمہوریت کے قائم و دائم رہنے کی دعائیں کرکے چادریں چڑھاتے ہیںلیکن کوئی نہیں جانتا کے مزارکی حقیقت کیا ہے

۔اور سمجھ آتا ہے کے جس ملک میں سب سے زیادہ گدھے کھائے اور پائے جاتے ہیں اس ملک میں زندہ رہنے کے لئے صاحب مزار کی طرح ایک دفعہ قتل ہونا ضروری ہے۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…