اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)امریکہ اور سعودی عرب نے نواز شریف کو مشرف کے ہاتھوں پھانسی سے بچایا، بل کلنٹن کی بات کے جواب میں مشرف نے تابعداری سے کہا کہ’’میں آپ کی بات سمجھ رہا ہوں‘‘ سابق وزیراعظم شوکت عزیز کے انکشافات ۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم شوکت عزیز نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا ہے کہ نواز شریف انسداد دہشتگردی عدالت میں
مقدمے کا سامنا کر رہے تھے جب انہیں بچانے کی پہلی اہم کوشش امریکی صدر بل کلنٹن کی جانب سے کی گئی۔ امریکی صدر بل کلنٹن کے دورہ پاکستان کی نہ تو تصاویر کھینچی گئی نہ ویڈیو بنائی گئی ۔ بل کلنٹن نے مشرف سے کہا ’’بہت احتیاط برتنے کی ضرورت ہے آپ کو تاکہ آپ لوگوں سے نظر ملا کر بات کر سکیں‘‘جس پر مشرف نے نہایت تابعداری سے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’’میں کینہ پرور آدمی نہیں اور آپ کی بات سمجھ رہا ہوں، نواز شریف کی جان کو خطرہ نہین وہ گا‘‘۔ شوکت عزیز کے مطابق امریکی صدر بل کلنٹن کے دورے کا سرکاری موقف واضح تھا وہ نواز شریف کو معافی دلوانے اور ملک سے بحفاظت نکلوانا چاہتے تھے۔ امریکی صدر کے دورے کے دو ہفتے بعد ہی نواز شریف پر دہشتگردی اور ہائی جیکنگ الزامات ثابت ہو گئے اور انہیں عمر قید کی سزا سنا دی گئی مگر اہم بات یہ تھی کہ انہیں سزائے موت نہیں دی گئی۔ شوکت عزیز کے مطابق نواز شریف کی بحفاظت ملک چھوڑنے کیلئے کی جانے والی کوششوں کا دوسرا اہم کھلاڑی سعودی عرب تھا سعودی ولی عہد عبداللہ کی ایما پر لبنان کے وزیراعظم رہنے والے رفیق حریری نے نواز شریف کی رہائی کیلئے مشرف سے مذاکراتی عمل شروع کیا۔ رفیق حریری کا بیٹا سعد حریری نواز شریف سے اٹک قلعے کی جیل میں ملنے جاتا تھا اور سعد حریری کے ان دوروں کو کاروبارہ دورہ بنا کر پیش کیا جاتا ۔شوکت عزیز کی کتاب کے مطابق نواز شریف کو سعودی عرب اور امریکہ نے بچایا اور ان کی رہائی میں اہم کردار ادا کیا۔