ایک مرتبہ ابو لہب کے بیٹے عتیبہ نے بارگاہِ نبوّت میں گستاخی کی یہاں تک کہ بدزبانی کرتے ہوئے حضور رحمۃٌ للعالمین صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم پر جھپٹ پڑا اور آپ کے مقدس پیراہن کو پھاڑ ڈالا۔ اس گستاخ کی بے ادبی سے آپ کے قلبِ نازک پر انتہائی رنج و صدمہ گزرا
اورجوشِ غم میں آپ کی زبانِ مبارک سے یہ الفاظ نکلے:اللّٰھُمَّ سَلِّطْ عَلَیْہِ کَلْباً مِّنْ کِلَابِک َ اے اللہ! اپنے کتّوں میں سے کسی کتّے کواس پر مسلّط فرما دے۔چنانچہ جب ابولہب اور عتیبہ دونوں تجارت کے لئے ایک قافلہ کے ساتھ ملکِ شام گئے تو رات کے وقت مقام زرقا میں ایک راہب کے پاس ٹھہرے۔ راہب نے قافلے والوں کو بتایا کہ یہاں درندے بہت ہیں اس لئے تمام لوگ ذرا ہوشیار ہو کر سوئیں یہ سُن کر ابو لہب نے قافلے والوں سے کہا کہ اے لوگو!محمد (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم) نے میرے بیٹے عتیبہ کے لئے ہلاکت کی دعا کی ہے۔ لہٰذا تم لوگ تمام تجارتی سامانوں کو اکٹھا کرکے اس کے اوپرعتیبہ کا بستر لگا دو اور سب لوگ اس کے ارد گرد سوجاؤ تاکہ میرا بیٹا درندوں کے حملے سے محفوظ رہے۔ چنانچہ قافلہ والوں نے عتیبہ کی حفاظت کا پورا پورا بندوبست کیا لیکن رات کے وقت اچانک ایک شیر آیا اور سب کو سونگھتے ہوئے کُود کر عتیبہ کے بستر پرپہنچا اور اس کے سر کو چبا ڈالا۔ لوگوں نے شیر کو تلاش کیا مگر کچھ بھی پتا نہیں چل سکا کہ یہ شیرکہاں سے آیا تھا اور کدھر چلا گیا۔ اللہ پاک حضورسیدِعالَم علیہ السلام کے گستاخوں کو نیست ونابود فرمائے۔آمین