اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)شاہ محمود قریشی کے دادا کے والد شاہ محمود قریشی اول نے 1857کی جنگ آزادی میں انگریزوں کا ساتھ دیتے ہوئے ایک لشکر کی قیادت کی ، اوریا مقبول جان کے 26ستمبر 2016کا نجی ٹی وی پروگرام میں انکشاف۔ تفصیلات کے مطابق 26ستمبر 2016کے نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سابق بیوروکریٹ و تجزیہ نگار اوریا مقبول جان
کا کہنا تھا کہ پاکستان میں آج بھی ان خاندانوں کا اثر و رسوخ ہے جن کے بڑوں نے انگریزوں کا ساتھ دیا ۔ انگریزوں نے ان لوگوں کو بڑے بڑے القابات ، عہدے، جاگیریں عطا کر رکھی تھیں۔ انہوں نے بتایا کہ تاریخی تصاویر کا جائزہ لیتے ہوئے انہوں نے دیکھا کہ دلی میں ہونے والی ایک شاہانہ تقریب میں ان افراد کو انگریز افسران اور انتظامیہ سے بھی زیادہ اہمیت دیتے ہوئے اگلی صفوں میں جگہ دی گئی۔ ایک موقع پر انہوں نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ پی ٹی آئی کے رہنما شاہ محمود قریشی کے دادا کے والد شاہ محمود قریشی اول جن کے نام پر شاہ محمود قریشی کا نام رکھا گیا ہے نے 1857کی جنگ آزادی میں انگریزوں کا ساتھ دیا اور ایک لشکر کی قیادت کی۔ واضح رہے کہ اس حوالے سے مختلف حوالوں اور تاریخی کتب میں بھی ذکر ملتا ہے کہ 1857کی جنگ آزادی میں مجاہد رائے احمد خان کھرل نے سجدہ کی حالت میں جام شہادت نوش کی تھا۔ آپ انگریزوں کے خلاف برصغیر کے آخری باقاعدہ عسکری معرکے کے روح رواں اور ہیرو تھے ۔ بتایا جاتا ہے کہ رائے احمد خان کھرل کے دستوں میں شاہ محمود قریشی اول نے اپنے مریدین مخبرشامل کر رکھے تھے جنہوں نے آپ کی موجودگی کی اطلاع انگریزوں کو دی تھی ۔ شاہ محمود قریشی اول دراصل انگریزوں سے ملے ہوئے تھے ۔ حالت جنگ میں رائے احمد خان کھرل شہید
جب ایک جگہ نماز عصر میں مصروف تھے تو شاہ محمود قریشی اول نے انگریز سرکار کو خبر کر دی کہ رائے احمد کھرل کو پکڑنے اور مارنے کا بہترین موقع ہے فوری کارروائی عمل میں لائی جائے۔ انگریز فوجیوں نے عین نماز کی حالت میں جب رائے احمد خان کھرل شہید خدا کے حضور سجدہ ریز تھے تب ان پر گولیاں برسا دیں اور حالت سجدہ میں ہی آپ کی
شہادت ہوئی۔یہ شاہ محمود قریشی اول کے انہی مریدین کا کارنامہ تھا جو اپنے آقا کے حکم پر رائے احمد خان کھرل کے لشکر میں شامل تھے اور درپردہ انگریزوں کیلئے مخبری کر رہے تھے۔ پی ٹی آئی کے رہنما شاہ محمود قریشی کا نام انہی کے جدامجد کے نام، پر رکھا گیا ہے۔اس حوالے سے 11مئی بروز ہفتہ 2013کی ایک نجی ٹی وی کی الیکشن نشریات کے دوران معروف کالم نگار
اور تجزیہ نگار ہارون الرشید نے بھی اس تاریخی حقیقت کو دہراتے ہوئے شاہ محمود قریشی پر سخت تنقید کی تھی۔ ہارون الرشید کا کہنا تھا کہ شاہ محمود قریشی پہلے پیپلزپارٹی میں رہے پھر ن لیگ اور اس کے بعد پی ٹی آئی میں آئے اور یہ کسی بھی وقت پی ٹی آئی کو بھی داغ مفارقت دے سکتے ہیں۔