ؓعراق سے ایک وفد جس کی قیادت حضرت احنف بن قیسؓ کر رہے تھے۔ وہ امیر المومنین حضرت عمر فاروق کو ڈھونڈتے ہوئے جب پہنچے تو دیکھا کہ عمامہ اترا ہوا ہے، کمر پر گون باندھی ہوئی ہے اور زکوٰۃ میں آئے ہوئے اونٹوں کا علاج معالجہ کر رہے ہیں۔ جب عمرؓ کی نظر حضرت احنف پر پڑی تو فرمایا اے احنفؓ! کپڑے تبدیل کرو اور آؤ۔ اس اونٹ کے علاج معالجہ میں امیرالمومنین کے ساتھ تعاون کرو، اس میں یتیموں، مسکینوں اور بیواؤں کا
حق ہے۔ ان لوگوں میں سے کسی نے کہا کہ اے امیرالمومنین! اللہ تعالیٰ آپؓ کی مغفرت فرمائے۔ آپ اپنے کسی غلام کو حکم فرما دیتے، وہ یہ کام انجام دے دیتا؟ حضرت عمرؓ نے عاجزانہ انداز میں فرمایا کہ بھلا مجھ سے بڑا غلام بھی کوئی ہو گا جو شخص مسلمانوں کے امور کا ذمہ دار ہو وہ مسلمانوں کا غلام ہے، جس طرح ایک غلام پر اپنے آقا کی خیرخواہی اور امانت کی ادائیگی ضروری ہے اسی طرح ان پر بھی ان امور کا بجا لانا ضروری ہے۔