پروقار اور باعظمت انداز میں نبی کریم علیہ الصلوۃ والسلام تشریف فرما تھے، آپﷺ کے ہونٹ مبارک سے تسبیح وتقدیس کے کلمات نمایاں ہو رہے تھے اور سینہ مبارک سے احادیث مبارکہ کا ایک بحرِ ذخار موج زن ہو رہا تھا۔ آپﷺ کے ارد گرد صحابہ رضی اللہ عنہم کی جماعت حلقہ بنائے بیٹھی تھی کہ یکایک آنحضورﷺ نے اپنا خواب مبارک ذکر کرتے ہوئے فرمایا ’’دریں اثناء کہ محوِ خواب میں تھا کہ میں نے اپنے آپ کو جنت
میں دیکھا، میں نے دیکھا کہ ایک عورت وہاں کے ایک محل کے پاس وضو کر رہی ہے۔ میں نے پوچھا کہ یہ محل کس کیلئے ہے؟ بتایا گیا کہ عمر رضی اللہ عنہ کے لئے ہے۔ پھر حضور اکرمﷺ نے فرمایا کہ مجھے عمر رضی اللہ عنہ کی غیرت یاد آئی تو میں وہاں سے آگے چلا گیا۔ (یہ سن کر) حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ رونے لگے اور عرض کرنے لگا یا رسول اللہ! کیا میں آپﷺ کے مقابلہ میں غیرت کروں گا؟