حضور نبی کریمﷺ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو انفاق فی سبیل اللہ اور صدقہ و خیرات کی ترغیب دے رہے تھے، ان صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ بھی تھے جن کا سینہ کھل گیا اور چہرہ چمک اٹھا کیونکہ ان کے پاس (صدقہ کرنے کے لئے) مال موجود تھا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ (اپنے دل میں) کہنے لگے!
آج میں حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ پر سبقت لے جاؤں گا۔ چنانچہ وہ ہوا کی طرح دوڑتے ہوئے گئے اور واپس آئے تو ہاتھ میں مال سے بھری ایک بڑی تھیلی تھی۔ آپ رضی اللہ عنہ نے وہ تھیلی آنحضرتﷺ کی خدمت میں پیش کر دی۔ حضور نبی پاکﷺ نے اس بڑی تھیلی کی طرف دیکھا، پھر پوچھا! اپنے گھر والوں کیلئے کیا چھوڑ کر آئے ہو؟ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں ان کے لئے اسی قدر مال چھوڑ کر آیا ہوں۔ اس کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ، آنحضورﷺ کے ساتھ بیٹھ گئے، تھوڑی دیر نہ گزری ہو گی حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ اپنے ہاتھ میں ایک بہت بڑا تھیلا جو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے لائے ہوئے تھیلے سے بڑا تھا، اٹھائے ہوئے مسجد میں داخل ہوئے اور حضور نبی کریمﷺ کے سامنے لا کر رکھ دیا۔ حضورﷺ مسکرائے اور پوچھا ’’تم اپنے گھر والوں کے لئے کیاچھوڑ کر آئے ہو؟ ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے متواضعانہ انداز میں جواب دیا کہ ان کے لئے اللہ اور اس کے رسولﷺ (کی محبت) چھوڑ کر آیا ہوں۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے صدیق اکبر رضی اللہ عنہ پر اپنے تعجب کو ظاہر کرتے ہوئے فرمایا ’’اے ابوبکر رضی اللہ عنہ! میں کسی کام میں تجھ پر کبھی بھی سبقت نہیں لے جا سکتا۔