فضاؤں میں طواف کرنے والوں کی آوازیں گونج رہی تھیں ، آنکھوں سے آنسو سیلاب کی طرح رواں تھے اچانک ان محبوبانِ خدا کے پیچھے ایک بدو نظر آیا جو قد کالمبا تھا، جوانی سے بھرپور تھا، اس نے کندھے پر وڑھی ماں کو اٹھایا ہوا تھا۔ وہ بدّو یہ اشعار گن گنا رہا تھا۔ ’’یعنی میں اس کی سواری ہوں، مجھے کوئی ناگواری نہیں۔ میری ماں نے مجھے پیٹ میں اٹھایا اور دودھ پلایا وہ اس سے کہیں ہے، لبیک اللھم لبیک‘‘۔
حضرت علیؓ جو بیت اللہ کی ایک جانب عمرؓ کے ساتھ کھڑے تھے اور طواف والوں کو دیکھ رہے تھے، فرمایا کہ اے ابوحفص! (حضرت عمرؓ کی کنیت) چلو! ہم بھی طواف کریں تاکہ ہم سب پر رحمت خداوندی کا نزول ہو۔ چنانچہ آپ دونوں اس دیہاتی کے پیچھے طواف کرنے لگے اور حضرت علی ؓ اس بدو کو یوں جواب دینے لگے۔’’اگر تو اس کے ساتھ نیکی کرتا ہے تو اللہ کا شکر ادا کر، اللہ تجھے تھوڑے عمل پر زیادہ اجر دیں گے‘‘۔