امام العلماء والصلحاء حضرت خواجہ محمد عبدالمالک صدیقیؒ کا تقویٰ بڑا معروف تھا۔ آپ سردیوں میں بھی اور گرمیوں میں بھی ہاتھ میں چھتری رکھتے تھے۔ گرمیوں میں تو چھتری ہاتھ میں رکھنا سمجھ میں آتا ہے، دھوپ سے بچتے ہوں گے، لیکن سردیوں میں چھتری رکھناتو سمجھ میں نہیں آتا۔ چونکہ حضرت کی جماعت میں علماء کی کثرت تھی اس لیے ایک مرتبہ ایک عالم نے پوچھا لیا کہ حضرت! سردیوں میں چھتری ہاتھ میں رکھنے کی کیا حکمت ہے؟ جب انہوں نے اصرار کیا، تب حضرت نے راز کھولا۔
فرمایا کہ عام لوگ تو سردی گرمی سے بچنے کے لیے رکھتے ہیں، میری ایک اور بھی نیت ہوتی ہے۔ انہوں نے پوچھا کہ کون سی؟ فرمایا کہ راستہ چلتے ہوئے جب دیکھتا ہوں کہ دائیں طرف سے غیر محرم آ رہی ہے تو میں اس طرف چھتری کرکے اپنا چہرہ چھپا لیتا ہوں اور جب بائیں طرف سے غیرمحرم آ رہی ہوتی ہے تو چھتری سے بائیں طرف آڑ کر لیتا ہوں، میں غیر محرم کے کپڑے کو بھی نہیں دیکھتا تاکہ میرا اس کی طرف دھیان ہی نہ جائے، یہ ہے تقویٰ کہ غیر محرم کا چہرہ تو کیا دیکھنا، اس کے کپڑے کو بھی نہ دیکھا جائے۔