جمعرات‬‮ ، 12 جون‬‮ 2025 

ستر روپے ایک سچا واقعہ

datetime 13  اپریل‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

صرف ستر روپے۔سر گاڑی دھو دوں۔ 14 سالہ لڑکے نے کہا تو میرے دوست اس کی جانب دیکھا۔۔میں نے ایک دم کہا۔ نہیں دھلوانی اور جانے لگا تو اس نے ایک دم کہا۔ سر صرف ستر روپے لونگااور گاڑی اندر باہر سے صاف کردونگا۔کیوں بھائی؟ باقی لوگ صرف پانی مارنے کے سو یا ڈیڑھ سو روپے لیتے ہیں اور تم اندر باہر کی صفائی کے ستر روپے مانگ رہے ہو۔ بس مجھے فوری ستر روپے چاہئے۔

میرے دوست اس لڑکے سے بحث کئے جارہا تھا اور مجھے دیر ہورہی تھی۔ صبح 9 بجے یہ بحث تنگ کررہی تھی۔ کیا کرنا ہے ستر روپے کاَ؟ دوست نے اس سے پوچھا! سر پلیز گاڑی دھلوا لیں۔ تم بتاؤ تمہیں کیوں چاہیئں۔ ورنہ ہم جارہے ہیں۔ ہم آگے جانے لگے تو وہ سامنے آگیا۔ سر مجھے اپنے بھائیوں کی آج فیس جمع کرانی ہے۔ ستر روپے کم ہیں۔860 روپے جمع کرلئے ہیں۔ بس ستر روپے کم ہیں۔ چل بھائی جا۔ تم لوگ ایسی ہی ڈرامہ بازی کرتے ہو۔ میں نے کہا اور جانے لگے۔ میرے دوست نے کہا تمہارے بھائی کہاں ہیں۔ اسکول میں۔ اگر تم جھوٹے نکلے تو اچھا نہیں ہوگا۔میں جھوٹ نہیں بول رہا اسکول کہاں ہے؟یہی چک شہزاد میں۔ چند گلیاں چھوڑ کر۔چلو آؤ۔ وہ لڑکا ساتھ آگیا۔ ایک گھر میں قائم پرائمری اسکول میں اس کے دو بھائی پڑھتے تھے۔ فیس 930 روپے بنتی تھی۔ ہم پرنسپل کے روم میں داخل ہوئے۔ دوست نے بچوں کے بارے میں معلومات شروع کردی۔ مجھےدیر ہورہی تھی ۔ دوست نے مجھے کہا تم اپناکام نمٹا کر آجائو میں یہ معاملہ دیکھتا ہوں ۔ میں وہاں سے چلا گیا۔ مجھے ایک صاحب سے ایک خبر کے حوالے سے ڈاکومنٹس اٹھانے تھے ۔ مجھے وہ لے کر واپسی میں بیس منٹ لگ گئے۔دوست ابھی تک پرنسپل روم میں تھا ۔ میں نے اسے میسج کیا اور خود باہر ہی انتظار کرنے لگا ۔ کچھ دیر بعد وہ باہر آگیا۔ بچے کو کچھ سمجھایا جس پر بچہ ہاتھ ملا کر واپس چلا گیا ۔ اور ہم وہاں سے واپس آگئے۔ دوست نے بتایا کہ اس نے بچے کو اس کی مطلوبہ رقم دیدی ہے اور ساتھ ہی بات چیت کا موضوع بدل دیا۔

تقریبا ایک سال بعد آج میرا اس اسکول کے سامنے سےگزر ہوا تو اچانک خیال آیا ان بچوں کا پتا کرتا ہوں۔ پرنسپل سے ملا اور انھیں یاد دلایا۔ انہوں نے بتایا۔جب آپ پچھلی بار آئے تھے اسکے بعد سے بچوں کی فیس میں کوئی رکاوٹ نہیں آئی۔ آپ کے دوست ہر ماہ آتے ہیں فیس جمع کراتے ہیں۔ بچوں کی تعلیمی سرگرمیوں کا پوچھتے ہیں اور ان کی ضروریات کا خیال رکھتے ہیں۔ یونیفارمز بھی سال میں تین بار تبدیل کرائے۔ ہمارے پاس ان کا نمبر موجود ہے, جب ہم انہیں کال کریں وہ تھوڑی دیر میں پہنچ جاتے ہیں۔

ہاں بچے پڑھنے میں اچھے ہیں تو آپ کے دوست کے کہنے پر بچوں کے گھر یہ پیغام دیا گیا ہے کہ بچوں کی قابلیت کو دیکھتے ہوئے اسکول نے “اسکالر شپ” دی ہے پھر جب شام میں میری دوست سے ملاقات ہوئی تومیں نے اسے یہ نہیں بتایا کہ میں اسکول گیا تھا اور مجھے معاملے کا علم ہوچکا ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



شیان کی قدیم مسجد


ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…

غزوہ ہند

بھارت نریندر مودی کے تکبر کی بہت سزا بھگت رہا…

10مئی2025ء

فرانس کا رافیل طیارہ ساڑھے چار جنریشن فائیٹر…

7مئی 2025ء

پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…