اسلام آباد (نیوز ڈیسک) امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ آج شام قومی اسمبلی میں پیش کیے جانے والے بجٹ میں حکومت 5 سال پرانی گاڑیوں کو سستا کرنے کی تجاویز پر غور کر رہی ہے۔ بجٹ 2025-26 میں عام شہریوں کے لیے پرانی گاڑیوں کی درآمد کو ممکن اور سستا بنانے کے لیے ٹیکس اور ڈیوٹی میں کمی متوقع ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت نیشنل ٹیرف پالیسی کے تحت گاڑیوں پر عائد کسٹمز اور ریگولیٹری ڈیوٹی میں کمی کے لیے سنجیدہ منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ اس ضمن میں بین الاقوامی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کو بھی مجوزہ تجاویز پیش کی جا چکی ہیں، جن میں 5 سال پرانی گاڑیوں کی درآمد پر مرحلہ وار ریلیف کی سفارش شامل ہے۔
منصوبے کے تحت درآمدی گاڑیوں پر ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے، جبکہ ریگولیٹری ڈیوٹی میں تدریجی کمی کی حکمت عملی بھی اختیار کی جا سکتی ہے۔ اس سے درآمدی گاڑیاں عوام کی قوتِ خرید میں آ سکیں گی۔
اس کے علاوہ کسٹمز ایکٹ کے پانچویں شیڈول میں بنیادی تبدیلیوں پر بھی غور جاری ہے، تاکہ نان ٹیرف رکاوٹیں کم ہو سکیں اور آٹو سیکٹر پر نئی اضافی ڈیوٹی عائد نہ کی جائے۔ طویل مدتی پالیسی کا ایک اہم ہدف یہ ہے کہ سال 2030 تک گاڑیوں پر اوسط درآمدی ٹیرف کو 6 فیصد سے کم کر دیا جائے۔
یہ تمام اقدامات صرف عام خریدار کو ریلیف دینے کے لیے نہیں، بلکہ مقامی مارکیٹ میں مقابلے کی فضا پیدا کرنے اور ملکی آٹو انڈسٹری کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔
یاد رہے کہ آج پیش کیے جانے والے بجٹ کا مجموعی حجم تقریباً 18 ہزار ارب روپے متوقع ہے، جس میں 2 ہزار ارب روپے سے زائد کے اضافی محصولات بھی شامل ہوں گے، تاکہ مالی خسارے پر قابو پایا جا سکے اور معیشت کو استحکام دیا جا سکے۔