والیِ مصر توران شاہ معظم کے رُوبرو ایک ” خطر ناک مجرم” پیش کیا گیا۔ مُجرم اپنی صورت شکل سے انتہائی معصُوم اور نیک نظر آتا تھا۔
توران شاہ نے سرکاری افسر سے پوچھا۔ “تم نے اس شخص کو کس جُرم میں گرفتار کیا ہے؟ ”
افسر نے جواب دیا۔ ” حضورِ والا! یہ شخص حضور کا بدخواہ ہے اور دل سے یہ چاہتا ہے کہ حضور اس دُنیا سے اوجھل ہو جائیں!”
توران شاہ نے دریافت کیا۔ “تمھیں یہ کس طرح معلوم ہُوا کہ یہ شخص ہماری موت کا خواہاں ہے؟”
افسر نے جواب دیا۔ ” حضورِ والا! یہ مصر کا مالدار ترین انسان ہے۔ اس نے بہتوں کو قرض دے رکھا ہے اور جس کسی کو قرض دیتا ہے اس سے یہ عہد لیتا ہے کہ میں اپنا قرض اُس وقت پُورا واپس لُوں گا جب توران شاہ معظم انتقال فرما جائیں گے!”
توران شاہ نے نرمی سے مجرم کو مخاطب کیا۔ ” تم اپنی صفائی میں کچھ کہنا پسند کرو گے؟”
” ضرور جنابِ والا! ” مجرم بولا۔ ” یہ غلام ہر گز یہ نہیں چاہتا کہ حضور والا کو کوئی گزند پہنچے۔ جب سے میں نے مذکور شرط پر قرض تقسیم کیا ہے۔ غریب اور نادار لوگ دن رات حضور کی درازی عُمر کی دعائیں مانگ رہے ہیں۔”
بادشاہ نے شرمندہ اور خوش ہو کر اسے رہا کر دیا۔
والیِ مصر
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں