حضرت جنید ؒ بغدادی کے ایک ہمعصر صوفی حضرت ابوالحسن نوریؒ کے لیے مشہور تھا کہ وہ عقائد کے اعتبار سے سچّے مُسلمان نہیں۔ دین میں نئی نئی باتیں داخل کر لی ہیں۔ خلیفہ وقت نے قاضی کو حکم دیا کہ ان سے ملو اور ان کے عقائد کا امتحان لو۔قاضی صاحب ابوالحسن نوری ؒ کے پاس پہنچے اور ان سے سوال کیا۔ “جناب اگر کسی شخص کے پاس بیس درہم ہیں تو وہ اس پر کتنی زکوٰۃ اداکرے؟”حضرت نوریؒ نے جواب دیا۔
” ساڑھے بیس درہم!”قاضی نے حیرت سے پُوچھا۔ ” وہ کیسے؟”حضرت نوریؒ نے جواب دیا۔ ” حضرت ابوبکر صدیق ؓ کی سُنت یہی ہے کہ گھر میں اللہ کے نام کے سوا کچھ بھی نہ چھوڑا جائے!”قاضی نے مزید استفسار کیا، پوچھا۔ ” لیکن بیس کے بجائے ساڑھے بیس درہم کا کیا مطلب ہے!”حضرت نوریؒ نے جواب دیا۔ ” اس میں آدھا درہم جرمانے کا بھی شامل ہے کہ اُس نے بیس درہم جمع کیوں کیے۔”