ایک لڑکا اپنے باپ کے ہمراہ پہاڑوں کے درمیان ٹہل رہا تھا۔ اچانک وہ لڑکا اپنا توازن برقرار نہ رکھ سکا اور گر پڑا۔ اُسے چوٹ لگی تو بے ساختہ اُس کے حلق سے چیخ نکل گئی! ’’آہ… آ… آ… آ!‘‘ اُس لڑکے کی حیرت کی انتہا نہ رہی جب اُسے پہاڑوں کے درمیان کسی جگہ یہی آواز دوبارہ سنائی دی ’’آہ… آ… آ… آ!‘‘ تجسس سے وہ چیخ پڑا
’’تم کون ہو؟ اُسے جواب میں وہی آواز سنائی دی ’’تم کون ہو؟‘‘ اس جواب پر اُسے غصہ آگیا اور وہ چیختے ہوئے بولا، ’’بزدل!‘‘ اُسے جواب ملا ’’بزدل!‘‘ تب لڑکے نے اپنے باپ کی طرف دیکھا اور پوچھا ’’یہ کیا ہو رہا ہے؟‘‘اُس کا باپ مسکرا دیا اور بولا ’’میرے بیٹے! اب دھیان سے سنو!‘‘ اور پھر باپ نے پہاڑوں کی سمت دیکھتے ہوئے صدا لگائی ’’میں تمھیں خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں۔‘‘ آواز نے جواب دیا ’’میں تمھیں خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں۔‘‘ وہ شخص دوبارہ چیخ کر بولا ’’تم چیمپیئن ہو!‘‘ آواز نے جواب دیا ’’تم چیمپیئن ہو!‘‘ لڑکا حیران رہ گیا، لیکن اُس کی سمجھ میں کچھ نہیں آیا کہ یہ کیا ہو رہا ہے۔تب اُس کے باپ نے اُسے سمجھایا ’’لوگ اِسے’’بازگشت‘‘ کہتے ہیں، لیکن حقیقت میں یہ زندگی ہے۔ یہ تمھیں ہر وہ چیز لوٹا دیتی ہے جو تم کہتے یا کرتے ہو۔ ہماری زندگی ہماری کارکردگی کا عکس ہوتی ہے۔ اگر تم دنیا میں زیادہ پیار چاہتے ہو تو اپنے دل میں زیادہ پیار پیدا کرو۔ اگر تم اپنی ٹیم میں زیادہ استعداد چاہتے ہو تو اپنی استعداد بہتر بنائو۔ یہ تعلق ہر وہ شے لوٹا دیتا ہے جو تم نے اُسے دی ہوتی ہے۔ تمھاری زندگی کوئی اتفاق نہیں، یہ تمھارا ہی عکس ہے۔