صحابہ کرام کا عشق رسول
.
غارِ ثور کا سانپ
.
ہجرت ِ مدینۂ منوَّرہ کے موقع پر سرکارِ نامدار،مکّے مدینے کے تاجدارصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے رازدار وجاں نِثار، یارِ غار و یارِ مزار حضرتِ سیِّدُنا صِدِّیقِ اَکبر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے جاں نِثاری کی جو اعلیٰ مثال قائم فرمائی وہ بھی اپنی جگہ بے مثال ہے،
.
تھوڑے بَہُت الفاظ کے فرق کے ساتھ مختلف کتابوں میں اِس مضمون کی روایات ملتی ہیں کہ جب ش کے حبیب، حبیب ِ لبیب، بے چین دلوں کے طبیب صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم غارِ ثَور کے قریب پہنچے تو پہلے حضرتِ سیِّدُنا صِدِّیقِ اکبر رضی اللہ تعالٰی عنہ غار میں داخِل ہوئے،
.
صفائی کی، تمام سوراخوں کو بند کیا، آخِری دو سوراخ بند کرنے کے لئے کوئی چیز نہ ملی،
تو آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے اپنے پاؤں مبارَک سے ان دونوں کوبند کیا ، پھر رسولِ کریم، رء ُوفٌ رَّحیم عَلَیْہِ اَفْضَلُ الصَّلٰوۃِ وَالتَّسْلِیْم سے تشریف آوَری کی درخواست کی: رسولُ اللہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم اندر تشریف لے گئے اوراپنے وفادار، یارِغار و یارِ مزارصِدِّیقِ اَکبر رضی اللہ تعالٰی عنہکے زانو پر سرِ انور رکھ کر مَحوِ اِستِراحت ہوگئے(یعنی سو گئے)۔
اُس غارمیں ایک سانپ تھا اُس نے پاؤں میں ڈس لیا مگر قربان جائیے اُس پیکرِ عشق ومَحَبَّت پر کہ دَرد کی شدَّت و کُلفت (یعنی تکلیف) کے باوُجود محض اِس خیال سے کہ مصطَفٰے جانِ رَحمت صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے آرام و راحت میں خلَل واقِع نہ ہو،
بدستور ساکِن وصامِت (یعنی بے حرکت وخاموش) رہے، مگرشدتِ تکلیف کی وجہ سے غیر اختیاری طور پرچشمانِ مُبارَک (یعنی آنکھوں ) سے آنسو بہ نکلے اور جب اَشکِ عِشق کے چند قطرے محبوب ِکریم عَلَیْہِ اَفْضَلُ الصَّلٰوۃِ وَالتَّسْلِیْم کے وَجہ ِکریم (یعنی کرم والے چِہرے ) پر نچھاور ہوئے توشاہِ عالی وقار ،ہم بے کسوں کے غم گُسارصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم بیدار ہو گئے، اِستِفسارفرمایا: اے ابوبکر(رضی اللہ تعالٰی عنہ)! کیوں روتے ہو؟
حضرتِ سیِّدُنا ابوبکر صِدِّیق رضی اللہ تعالٰی عنہ نے سانپ کے ڈَسنے کاواقِعہ عرض کیا۔
آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ڈسے ہوئے حصّے پر اپنا لُعابِ دَہَن (یعنی تھوک شریف )لگایا تو فوراً آرام مل گیا۔
( مِشْکاۃُ الْمَصابِیح ج۴ ص۴۱۷ حدیث ۶۰۳۴وغیرہ)
نہ کیوں کر کہوں یَا حَبِیْبِیْ اَغِثْنِیْ !
اِسی نام سے ہر مصیبت ٹلی ہے
منزلِ صدق و عشق کے رَہبر حضرتِ سیِّدُنا صدّیقِ اَکبررضی اللہ تعالٰی عنہ کی عَظَمت اور غارِ ثور والی حکایت کی طرف اِشارہ کرتے ہوئے کسی شاعر نے کیا خوب کہا : ؎
یار کے نام پہ مرنے والا سب کچھ صَدَقہ کرنے والا
ایڑی تو رکھدی سانپ کے بِل پر زہر کا صدمہ سَہ لیا دل پر
منزلِ صدق وعشق کا رَہبر یہ سب کچھ ہے خاطرِ دلبَر
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تَعَالٰی علٰی مُحَمَّد
غارِ ثور کا سانپ
3
ستمبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں