اتوار‬‮ ، 22 جون‬‮ 2025 

جنگجوؤں کا قبضہ- قندوز کیوں اہم ہے؟

datetime 3  جون‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

افغانستان کے شمال مشرقی شہر قندوز پر طالبان جنگجوؤں کا قبضہ سنہ 2001 میں طالبان کا تختہ الٹنے کے بعد سے اب تک کی افغان حکومت کی بدترین ناکامی ہے۔قندوز افغانستان کے بڑے شہروں میں سے ایک ہے اور یہ عرصہ دراز سے ملک کے شمالی علاقوں کے لیے ذرائع آمدورفت کا ایک اہم مرکز ہے۔قندوز سڑکوں کے ذریعے جنوب میں کابل، مغرب میں مزار شریف اور شمال میں تاجکستان سے جڑا ہوا ہے۔
یہ شہر ہمیشہ سے طالبان کے لیے علامتی اہمیت رکھتا ہے کیونکہ سنہ 2001 سے پہلے یہ شمالی افغانستان میں طالبان کا اہم گڑھ تھا۔
منشیات کی سمگلنگ کا راستہ قندوز شمالی صوبوں تک رسائی کے لیے باب کی حیثیت رکھتا ہے اور افغانستان کے ہمسائے اور وسطی ایشیا کے ملک تاجکستان کے ساتھ اس کی سرحد بھی ملتی ہے۔تاجکستان کے ساتھ اس کی سرحد غیرمحفوظ ہے اور اسی راستے سے منشیات وسطی ایشیا کی ریاستوں میں سمگل کی جاتی ہیں جہاں سے انھیں آگے یورپ بھیجا جاتا ہے۔جو کوئی بھی قندوز پر قابض ہوگا وہ نہ صرف آس پاس کے علاقوں کو کنٹرول کر سکے گا بلکہ خطے کے سملنگ کے ایک اہم راستے پر بھی اس کا کنٹرول ہوگا۔سنہ 2013 میں افغان فورسز کی جانب سے علاقے کی سکیورٹی سنبھالنے سے قبل اس علاقے میں جرمن افواج تعینات تھیں۔
قندوز کو بہت سے مشکلات کا سامنا ہے ان میں مقامی انتظامیہ کی نااہلی کے علاوہ بعض سرکاری اہلکاروں کی جانب سے اختیارات کے ناجائز استعمال سے بھی صوبے کے عوام متنفر ہوئے ہیں۔
شہر پر قبضے کے لیے ایک عرصے سے طالبان کی جانب سے کوششں کی جا رہی ہے۔بی بی سی کے نامہ نگار ڈیوڈ لیون رواں برس مئی میں افغان افواج اور طالبان میں جاری جھڑپوں کے حوالے رپورٹ بھی کر چکے ہیں۔صوبے کے دیہی علاقے جہاں آبادی کی اکثریت آباد ہے وہاں پہلے ہی طالبان قابض ہیں۔طالبان نے گذشتہ دو برس میں صوبے میں اپنی جنگی مہم میں تیزی لائی ہے۔قندوز شہر کی آبادی تقریباً تین لاکھ کے قریب ہے جس میں یقیناً کمی ہوئی ہے کیونکہ رواں برس ہونے والی لڑائی کے بعد بہت سے لوگ یہاں سے منتقل ہو گے تھے۔علاقے میں جاری لڑائی کی وجہ سے کئی ہزار افراد بے گھر ہوئے تھے جن میں سے اکثر دیہی علاقوں میں قائم پناہ گاہوں میں مقیم ہیں۔اگرچہ سال کے اوائل میں ہونے والی لڑائی میں حکومتی افواج نے طالبان کو پسپا ہونے پر مجبور کر دیا تھا لیکن وہ بڑی تعداد میں علاقے میں موجود تھے اور مبصرین کا خیال تھا کہ طالبان کی جانب سے شہر پر قبضے کے لیے کسی بھی وقت دوبارہ کوشش کی جا سکتی ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کرپٹوکرنسی


وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…