دنیا کی محبوب ترین بلا لوچ نیس مونسٹر

18  اکتوبر‬‮  2015

لوچ نیس کی پیدائش کے بارے میں ایک خیال یہ بھی ہے کہ دس ہزارسال پہلے جب آخری برفانی دور اپنے اختتام کو پہنچا تو سکاٹ لینڈ کے ساحلوں پر ہائی لینڈز کے قریب ایک گلیشئر اپنی جگہ سے سرکا اور اس کے سرکنے کی وجہ سے وہاں پانی میں ایک چوبیس میل لمبی دراڑ پیدا ہوئی اور یوں اس گلیشئر کے نیچے اتنی جگہ پیدا ہوگئی کہ وہاں لوچ نیس جیسے مونسٹر کے رہنے کی صورت پیدا ہو۔ تاہم تاریخ میں اس مونسٹر کو دیکھنے سے متعلق پہلی روایت 565ء میں سامنے آئی۔یہ واقعہ تب رونما ہوا جب سینٹ کولمبیا نامی ایک بحری جہازایورنیس کے علاقوں کی طرف سفر کررہا تھا کہ اس کی ایک کشتی رسہ ٹوٹ جانے کی وجہ سے پانی میں گر گئی اور سمندر کی لہروں پر بہتی ہوئی دور نکل گئی۔ کشتی کے تعاقب میں جہاز کو اپنے طے شدہ روٹ سے ہٹ کر سفر کرنا پڑا اور اسی طور یہ اس سمت میں جا نکلا جہاں چھوٹی چھوٹی پہاڑیوں نے ایک پیچیدہ درّہ بنا دیا تھا اور جہاں عام طور پر جہاز نہیں جاتے تھے۔ وہیں سینٹ کولمبیا نامی جہاز کی مڈبھیڑ لوچ نیس سے ہوئی۔ اس جہاز میں عیسائی راہبوں کی ایک ٹولی سفر کر رہی تھی جس کا مقصد ایورنیس میں جا کر عیسائیت کی تبلیغ کرنا تھی۔ جونہی یہ جہاز ایک پہاڑی گھاٹی کے عقب سے چکر کاٹ کر دوسری طرف نکلا‘ اس میں سوار ملاحوں اور راہبوں نے ایک بڑی چٹان جیسی شے کو پانی میں سے ابھرتے ہوئے دیکھااور انہوں نے اس عجیب الخلقت شے کو دیکھ کر شور مچانا شروع کردیا۔ ان کے شور کی آواز سن کر لوچ نیس ان کی جانب متوجہ ہوا اور فوراً ہی پانی میں ڈبکی مار کر غائب ہوگیا۔

Loch-Ness-Monster
جہاز کے مسافر لوچ نیس سے متعلق کہانی لے کر جگہ جگہ پھرے ۔تاہم یہ ملاح ہی نہیں تھے جنہوں نے لوچ نیس کی حقیقت سے آگاہی حاصل کی اور دنیا کو اس کے بارے میں بتایا۔ سکاٹ لینڈ کے ساحلی علاقوں میں رہنے والے ماہی گیر اور دیگر افرادایک مدت سے اس مونسٹر کے وجود سے واقف تھے لیکن وہ اسے کوئی محیرالعقول شے سمجھتے تھے اور اس کے بارے میں کھل کر بات کرنے سے احتراز کرتے تھے۔جس کی وجہ یہ تھی کہ وہ اسے ایک منحوس شگون سمجھتے تھے۔