خرطوم (این این آئی)سوڈانی فوج اور ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان جنگ بندی کے تیسرے اور آخری دن نئی جنگ بندی ہوگئی تاہم اس کے باوجود سکیورٹی تنا ئوموجود ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق فوج نے ام درمان اور خرطوم میں فضائی حملے کیے ہیں۔
ساتھ ہی دارالحکومت میں ریپڈ سپورٹ فورسز کی جانب سے زمین پر کارروائیوں سے متعلق آوازیں سنی گئیں۔اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی امور نے خرطوم کے متعدد رہائشی محلوں میں نہ پھٹنے والے بارود اور ہتھیاروں کی موجودگی سے خبردار کردیا ۔ ادارہ نے اپنی سرکاری ویب سائٹ پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں یہ بھی اشارہ کیا کہ 72 گھنٹے کی جنگ بندی کے باوجود شمالی خرطوم اور ام درمان میں لڑائی دیکھی گئی اور مغربی دارفور میں بھی تشدد میں اضافے دیکھا گیا ہے۔نقل و حمل کے اخراجات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ خاص طور پر خرطوم سے مصری سرحد کی طرف سفر کے لیے اخراجات بہت بڑھ گئے ہیں۔ شہری خرطوم اور النیل الازرق، شمالی کردفان، اور دار فور کے شمالی، جنوبی اور مغربی علاقوں سے فرار ہوتے رہتے ہیں۔ہسپتال اب بھی ادویہ، طبی مواد اور سامان کی شدید قلت کا شکار ہیں اور انہیں کام کرنے میں شدید دشواری کا سامنا ہے۔ ان میں سے بیشتر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو کر کھلی کچہریوں میں تبدیل ہو چکے ہیں۔سوڈانی وزارت صحت کے مطابق 15 اپریل کو ملک کی دو سب سے بڑی فوجی قوتوں کے درمیان بدھ تک ہونے والی جھڑپوں میں 512 افراد ہلاک اور 4000 زخمی ہوگئے ہیں۔