اسلام آباد(این این آئی)حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات منگل تک ملتوی ہوگئے،اب تک ہونے والے مذاکرات پر پی ٹی آئی اور حکومتی رہنما اپنی اعلیٰ قیادت کو بریفنگ دینگے جس کے بعد منگل کو مل بیٹھیں گے جبکہ پاکستان تحریک انصاف نے کارکنوں کی گرفتاریوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر حکومتی رویہ اایسا رہا تو مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔
ذرائع کے مطابق جمعہ کو ہونے والے مذاکرات میں شاہ محمود قریشی کی سربراہی میں پی ٹی آئی کی تین رکنی مذاکراتی کمیٹی میں فواد چوہدری اور سینیٹر علی ظفر شامل تھے جبکہ حکومتی کمیٹی میں پیپلزپارٹی کے رہنما یوسف رضا گیلانی، نوید قمر، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق، وزیر قانون اعظم نزیر تارڑ، لیگی رہنما ایاز صادق، مسلم لیگ (ق) کے طارق بشیر چیمہ اور ایم کیو ایم کی رکن اسمبلی کشورہ زہرہ شامل تھے۔ذرائع کے مطابق حکومت الیکشن کی تاریخ پر لچک کے جواب میں لچک کا مطالبہ کر رہی ہے، تحریک انصاف کی کمیٹی عمران خان کی ہدایت سے پیچھے ہٹنے سے گریزاں ہے۔اس سے قبل حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں نماز کا وقفہ ہوا تھا۔وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ سے صحافی نے سوال کیا کہ کیا مذاکرات میں کوئی خاص پیشرفت ہورہی ہے؟ جواب میں انہوں نے کہا کہ اللّٰہ خیر کرے گا۔صادق سنجرانی، یوسف رضا گیلانی، طارق بشیر چیمہ کو اپنے چیمبر میں لے گئے جبکہ شاہ محمود قریشی اور فواد چوہدری سینیٹ میں لیڈر آف اپوزیشن کے کمرے میں چلے گئے تھے۔ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کا وفد بجٹ سے پہلے اسمبلی تحلیل کی تاریخ کا خواہاں ہے اور مطالبہ کیاکہ حکومت بجٹ سے پہلے اسمبلی تحلیل کرنے کی تاریخ دے، یہ چیز سیاسی تناؤ میں فوری کمی لا سکتی ہے، اور مذاکراتی عمل ایک ہفتے میں مکمل ہوجانا چاہیے۔حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کے دوسرے راؤنڈ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہاکہ ونوں کمیٹیاں منگل کو 11 بجے دوبارہ ملیں گی۔
اسحاق ڈار نے کہاکہ ہم نے اپنی اپنی قیادت سے ملنا ہے، مذاکرات میں دونوں طرف سے پیشرفت ہوئی ہے، پی ٹی آئی اور حکومت نے اپنی اپنی تجاویز دی ہیں۔انہوں نے کہاکہ مذاکرات میں کوئی ڈیڈ لاک نہیں ہے، مذاکرات میں دونوں جانب سے تجاویز پر بات کی گئی ہے۔مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنماء فواد چوہدری کہا کہ گرفتاریوں کا معاملہ تمام مزاکراتی عمل کو خراب کریگا
علی امین گنڈاپور کی تمام مقدمات میں ضمانت ہوگئی ان کو پھر بھی نظر بند کیا گیا،گرفتاریوں کی ذمہ داری حکومت پر آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فرخ حبیب کو بیرون ملک جانے سے روک دیا گیا،اگر آپ ایسے کریں گے تو پھر مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں،آئین اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے اندر رہتے ہوئے
اپنا نکتہ نظر پیش کیا،اپنی اپنی قیادت سے مشاورت کریں گے۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مذاکرات کی دوسری نشست آج ہوئی ہے، بنیادی نکات پر پیشرفت کو آگے بڑھایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس نیت سے تبادلہ خیال ہوا کہ آئین میں رہتے ہوئے آگے بڑھنے کا راستہ تلاش کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ آج ہم نے مناسب پیشرفت کی ہے،پی ٹی آئی کا نکتہ نظر معقول اور آئین کے اندر ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب وقفہ کیا گیا ہے کہ اپنی اپنی قیادت سے بات کرلیں،منگل کو گیارہ بجے ہم دوبارہ مذاکرات میں بیٹھیں گے،پی ٹی آئی ٹیم (آج) ہفتہ کو لاہور جائے گی اور عمران خان سے ملاقات کرے گی۔شاہ محمو د قریشی نے کہا کہ آج گفتگو کا آغاز ہی اسلام آباد میں آج کی گرفتاریوں سے ہوا،ایک طرف مزاکرات دوسری طرف یہ ماحول درست بات نہیں،حکومت نے ہمارے 33 کارکنوں کو رہا کردیا۔