بدھ‬‮ ، 30 اپریل‬‮ 2025 

حکومت کا سرکاری سرپرستی میں چلنے والا کوئی نیا ادارہ نہ بنانے کا فیصلہ

datetime 21  اپریل‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)پانچ کھرب روپے سے زائد کے سالانہ مالیاتی نقصان کے ساتھ حکومت نے مستقبل میں کوئی نئی ریاستی ادارہ (ایس او ای) قائم نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جب تک کہ اسٹریٹجک وجوہات کی بنا پر یا کسی ملک کے ساتھ معاہدے کے تحت ضرورت نہ ہو اور موجودہ کی اکثریت کو بتدریج آف لوڈ کر دیا جائے، اس وقت 200 ادارے زیادہ تر خسارے میں کام کر رہے ہیں۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ وزارت خزانہ کی جانب سے آئی ایم ایف پروگرام کی شرائط کے تحت اور ایس او ای کے گورننس اینڈ ا?پریشن ایکٹ 2023 کی شرائط کے تحت جاری کردہ ایس او ای پالیسی مسودے کا حصہ ہے۔پالیسی میں کہا گیا کہ وفاقی حکومت صرف ان ایس او ایز کی ملکیت یا برقرار رکھے گی جو ایس او ای ٹرائیج کے تحت منظور شدہ اسٹریٹجک ہونے کے لیے پرعزم ہیں۔پالیسی میں وضاحت کی گئی کہ اسٹریٹیجک ایس او ایز جو اہم تزویراتی، سیکیورٹی، یا سماجی اہمیت رکھتے ہیں صرف انہیں نجی ملکیت کے سپرد نہیں کیا جاسکتا۔پالیسی مسودے میں وضاحت کی گئی کہ اسٹریٹجک ایس او ایز کی تعریف ان ریاستی اداروں کے طور پر کی جا سکتی ہے جو ایک اسٹریٹجک مقصد حاصل کرتے ہیں یا اسٹریٹجک اثاثوں کے مالک اور ان کا انتظام کرتے ہیں۔اسٹریٹجک اداروں میں اجارہ داری خدمات فراہم کرنے والے بھی شامل ہیں اور ان کے کاموں کی کوئی موثر معاشی ریگولیٹری نگرانی نہیں ہے تاہم ایسے معاملات میں وفاقی حکومت تبدیلی کے اختیارات جیسے کہ آؤٹ سورسنگ اور انتظام کی منتقلی کے اختیارات کو تلاش کر سکتی ہے جس میں کافی حفاظتی اقدامات شامل ہیں۔حکومت نے پالیسی مسودے پر عمل درآمد سے پہلے 15 روز کے اندر عوام سے رائے طلب کی ہے۔واحد استثنیٰ جہاں وفاقی حکومت ایک نئی ایس او ای قائم کرنے پر غور کر سکتی ہے وہ یہ ہو گی کہ متعلقہ شعبے کے اندر کوئی نجی شعبے کی فرم کام نہیں کر رہی ہو جو وہ سامان اور/یا خدمات فراہم کر رہی ہو جو نئی ایس او ای فراہم کرے گی اور یہ کہ حکومت معیشت کے کسی بھی شعبے میں ایک مخصوص مارکیٹ قائم کرنا چاہتی ہے،

جس کی مدد ایک ایس او ای کی تشکیل سے کی جائے گی۔اگر کسی موجودہ حکومتی کام کی کارپوریٹائزیشن کے ذریعے ایک نیا ایس او ای تشکیل دی گئی تو نئے ایس او ای کو واضح طور پر تجارتی یا غیر تجارتی کے طور پر درجہ بندی کیا جائے گا اور اگر قانون کے تحت ضرورت ہو تو اسے بنایا جانا چاہیے یا اس کی خدمات کسی نجی کے ذریعے حاصل نہیں کی جا سکتیں۔اگر کسی دوسرے خودمختار ملک کے ساتھ حکومت سے حکومت کی سطح پر ہوئے معاہدے کے تحت ایس او ای کی ضرورت ہو تو نئے اداروں کے لیے بھی چھوٹ ہوگی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



27فروری 2019ء


یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…