پیر‬‮ ، 24 مارچ‬‮ 2025 

بھارت میں گیارہ مسلمانوں کے 68قاتلوں کو عدالتوں نے بری کر دیا

datetime 21  اپریل‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہلی (این این آئی)مودی سرکار کے بھارت میں انصاف کانظام بھی مکمل طور پر دم توڑ گیا،عدالتیں بھی مودی سرکارکے ماتحت دکھائی دیتی ہیں -بھارت میں اب مودی سرکاری کی خواہشات کے مطابق عدالتیں فیصلے دینے لگی ہیں جس سے انصاف کا نظام مکمل طور پر دم توڑتا ہوا دکھائی دے رہا ہے-

بھارت کی ایک عدالت نے 2002 کے گجرات فسادات سے متعلق ایک مقدمے میں سابق وزیر سمیت 68 افراد کو بری کر دیا۔یہ مقدمہ 11 مسلمانوں کی موت سے متعلق تھا جو تقریباً 13 سال تک جاری رہنے کے بعد جمعرات کو ایک سابق وزیر مملکت اور دیگر ملزمان کو بری کیے جانے کے ساتھ ختم ہوا۔ایک انتہائی بہیمانہ کیس میں فیصلے کے بارے میں جج کی وضاحت کی تفصیلات کا انتظار ہے۔دی وائر کی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ ’ کوئی نہیں جانتا کہ 28 فروری 2002 کو احمد آباد کے نرودا گام میں فرقہ وارانہ فسادات کے دوران 11 لوگوں کو کس نے مارا تھا۔اس نے اس دعوے کی وضاحت اس طرح کی کہ ’اس کی وجہ یہ ہے کہ 20 اپریل جمعرات کو قتل عام کے 21 سال بعد گجرات میں بھارتیا جنتا پارٹی کی سابق وزیر مایا کوڈنانی اور بجرنگ دل کے سابق رہنما بابو بجرنگی سمیت تمام ملزمان کو نرودا گام کیس میں بری کر دیا گیا ہے۔دفاعی وکلا میں سے ایک نے عدالت کے باہر میڈیا کو بتایا کہ تمام ملزمان کو بری کر دیا گیا ہے، ہم فیصلے کی نقل کا انتظار کر رہے ہیں۔دی وائر نے کہا کہ اس کیس میں کل 86 ملزمان تھے، لیکن ان میں سے 18 کی درمیانی مدت کے دوران موت ہو گئی۔اسپیشل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایس آئی ٹی) کے مقدمات کے خصوصی جج ایس کے بخشی کی عدالت نے فیصلہ سنایا۔استغاثہ اور دفاع نے 2010 میں شروع ہونے والے مقدمے کی سماعت کے دوران بالترتیب 187 اور 57 گواہوں کا جائزہ لیا اور تقریباً 13 سال تک چھ ججوں نے مقدمے کی مسلسل صدارت کی۔وزیر داخلہ امت شاہ 2017 میں مایا کوڈنانی کے دفاعی گواہ کے طور پر پیش ہوئے تھے۔مایا کوڈنانی نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ وہ اسے اس بات کو ثابت کرنے کے لیے طلب کرے کہ وہ گجرات اسمبلی میں اور بعد میں سولا سول اہسپتال میں موجود تھی نہ کہ نرودا گام میں جہاں یہ قتل عام ہوا تھا۔استغاثہ کے ذریعہ پیش کردہ ثبوتوں میں صحافی آشیش کھیتان کے کیے گئے اسٹنگ آپریشن کی ویڈیو کے ساتھ ساتھ متعلقہ مدت کے دوران مایا کوڈنانی، بابو بجرنگی اور دیگر کی کال کی تفصیلات بھی شامل ہیں تھیں، جب مقدمہ شروع ہوا تو ایس ایچ وورا صدارتی جج تھے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے


یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…

سنبھلنے کے علاوہ

’’میں خانہ کعبہ کے سامنے کھڑا تھا اور وہ مجھے…

ہم سیاحت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟

میرے پاس چند دن قبل ازبکستان کے سفیر اپنے سٹاف…

تیسری عالمی جنگ تیار(دوسرا حصہ)

ولادی میر زیلنسکی کی بدتمیزی کی دوسری وجہ اس…

تیسری عالمی جنگ تیار

سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن…

آپ کی تھوڑی سی مہربانی

اسٹیوجابز کے نام سے آپ واقف ہیں ‘ دنیا میں جہاں…

وزیراعظم

میں نے زندگی میں اس سے مہنگا کپڑا نہیں دیکھا تھا‘…

نارمل ملک

حکیم بابر میرے پرانے دوست ہیں‘ میرے ایک بزرگ…