نیویارک (این این آئی)امریکی تفتیشی ادارے ایف بی آئی نے نیو یارک میں رہنے والے دو چینی نڑاد شہریوں کو گرفتار کیا ہے جو مین ہٹن کے چائنہ ٹاؤن ڈسٹرکٹ میں مبینہ طور پر ‘خفیہ پولیس سٹیشن’ چلا رہے تھے۔برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پراسکیوٹر نے کہا ہے کہ یہ کارروائی بیجنگ کی جانب سے منحرف افراد کو مبینہ طور پر نشانہ بنانے کے خلاف کریک ڈاؤن کا حصہ ہے۔
سپین میں قائم ایڈوکیسی گروپ ‘سیف گارڈ ڈیفنڈرز’ کی جانب سے 2022 کی تحقیقات میں بتایا گیا تھا کہ چین نے نیویارک سمیت بیرون ملک ‘سروس سٹیشنز’ قائم کیے ہیں، جو غیر قانونی طور پر چینی پولیس کے ساتھ مل کر مفرور افراد پر چین واپس جانے کے لیے دباؤ ڈالتے ہیں۔گرفتار ہونے والے61 سالہ لو جیان وانگ اور 59 سالہ چن جن پنگ کو امریکی حکام کو بتائے بغیر چینی حکومت کے ایجنٹس کے طور پر کام کرنے کی سازش کرنے اور انصاف میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات کا سامنا ہے۔ انہیں بروکلن کی وفاقی عدالت میں ابتدائی پیشی کے بعد بانڈ پر رہا کر دیا گیا۔بیجنگ کا موقف ہے کہ چین سے باہر ایسے مراکز موجود ہیں جو مقامی رضاکار چلاتے ہیں نہ کہ چینی پولیس افسران۔ ان مراکز کا مقصد چینی شہریوں کو دستاویزات کی تجدید اور دیگر خدمات پیش کرنے میں مدد دینا ہے۔امریکی محکمہ انصاف اس سلسلے میں تحقیقات کو تیز کر رہا ہے جسے وہ ‘بین الاقوامی جبر’ کہتا ہے، جس کے ذریعے چینی اور ایرانی حکام امریکہ میں رہنے والے اپنے سیاسی مخالفین کو ڈراتے ہیں۔بروکلن میں اعلیٰ وفاقی پراسیکیوٹر بریون پیس نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘ہم چینی حکومت کی جانب سے اس ملک میں پناہ لینے والے جمہوریت نواز کارکنوں پر ظلم و ستم برداشت نہیں کر سکتے اور نہ ہی کریں گے۔
پراسیکیوٹرز نے بتایا کہ لو اور چن دونوں امریکی شہری ہیں جو ایک این جی او چلاتے تھے۔انہوں نے کہا کہ 2022 میں لو جیان وانگ نے نام نہاد پولیس سٹیشن کھولنے میں مدد کی اور چین کی حکومت نے ان سے کہا کہ وہ کیلیفورنیا میں رہنے والے ایک ایسے فرد کو تلاش کرے جو جمہوریت کا حامی کارکن سمجھا جاتا تھا۔پراسکیوٹر نے بتایا کہ 2018 میں لو جیان وانگ نے چین میں مفرور سمجھے جانے والے ایک فرد کو گھر واپس آنے پر آمادہ کرنے کی کوشش کی تھی۔