جیکب آباد (این این آئی) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ سیاسی پارٹیاں بے نقاب اور ادارے ناکام ہوچکے ہیں، پی ڈی ایم ، تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی کی حکومتیں تاریخ کی ناکام ترین حکومتیں ثابت ہوئیں ، ہماری عدالتیں احتساب نہیں کرسکیںاور نیب کا ادارہ ناکام ہوچکا ہے،
ججز کے اپنے رویوں سے ان کا کردار کو متاثر ہوا عدل و انصاف فراہم کرنے والے ججز خود آپس میں تنازعات کا شکار ہیںجس کی وجہ سے عوام میں ان کا اعتماد برُی طرح مجروح ہوا ہے۔ مرکز اورصوبوں میں نگران حکومتیں قائم کرکے اتفاق رائے سے انتخابات کی ایک تاریخ طے کی جائے جس میں پوری قوم حصہ لے، جماعت اسلامی انتخابات میں سیاسی جماعتوں کے درمیان اتفاق پیدا کرنے کے لیے ان سے رابطوں میں ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیکب آباد میں صحافیوں کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ صحافیوں کے وفد میں عبدالرحمن آفریدی، زاہد حسین رند، عبدالغنی کھوسو، برکت کھوکھر، اسد علی مغل اور دیگر شامل تھے۔ اس موقع پر جماعت اسلامی کے ضلع امیر حاجی دیدار لاشاری، عبدالحفیظ بجارانی، ہدایت اللہ رند، غلام حیدر پیرزادہ اور دیگررہنما و کارکنان موجود تھے۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی کی حکومتوں کی وجہ سے گزشتہ 5سالوں کے دوران ہماری معیشت مائنس کی طرف جارہی ہے فی کس آمدنی میں کمی ہوئی ہمارا روپے کی قدر گرتی جارہی ہے برآمدات کم ہوگئے ہیں، قرضوں میں اضافہ ہوا ہے ، بجٹ میں جی ڈی پی کے 60فیصد کے حساب سے قرض لے سکتے ہیں لیکن ہمارا قرضہ جی ڈی پی کے نسبت 85فیصد سے زیادہ ہوگیا ہے، گزشتہ تین ماہ میںڈھائی لاکھ سے زائد پروفیشنل لوگوں نے ملک چھوڑا ہے اس وقت 11کروڑ سے زائد پاکستانی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کررہے ہیں۔معاشی بدحالی کی وجہ سے لوگ ڈپریشن کا شکار ہوچکے ہیں ہر پانچواں پاکستانی ڈپریشن کا شکار ہوچکا ہے۔
معیشت کی تباہی کے علاوہ امن وامان کی صورتحال انتہائی خراب ہوچکی ہے سندھ میں اسٹریٹ کرائم اغوا برائے تاوان جیسے واقعات میں اضافہ ہوا ہے سندھ کے بعض ایسے علاقے ہیں جہاں ڈاکوؤں نے اپنا راج قائم کرلیا ہے جہاں انتظامیہ بھی ان کے ساتھ ملی ہوئی ہے ۔ بلوچستان اور کے پی میں جنگ برپا ہے سرکاری اور غیر سرکاری لوگ مسلسل دھماکوں میں مررہے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ عدل و انصاف کی فراہمی کا یہ عالم ہے کہ سپریم کورٹ میں ججز خود آپس میں تنازعات کا شکار ہوچکے ہیں جس کی وجہ سے ان کا اعتماد بری طرح مجروح ہوا ہے۔اداروں نے جو حلف اٹھایا ہے وہ اس کی پاسداری نہیں کرتے ۔ اس وقت تمام سیاسی جماعتیں مختلف حکومتوں میں ہیں لیکن عوام کی ترجمانی صرف اور صرف جماعت اسلامی کررہی ہے جو عام لوگوں کے مسائل پر ایوان اور ایوانوں کے باہرآواز اٹھا رہی ہے۔
سراج الحق نے کہا کہ سیاسی پارٹیاں بے نقاب اور ادارے ناکام ہوچکے ہیںمسائل کا ایک ہی حل ہے کہ صاف و شفاف انتخابات پر تمام سیاسی جماعتیں اتفاق کرلیں اور ملکر ایک تاریخ طے کریں جس پر انتخابات کرائیں جائیں اور جن لوگوں نے قوم کو غربت اور جہالت کے اندھیروں میں دھکیلا ہے ان کا ووٹ کے ذریعے احتساب کیا جائے ۔ ہماری عدالتیں احتساب نہیں کرسکتی نیب کا ادارہ ناکام ہوگیا ہے اب احتساب کا ایک ادارہ ہے
وہ عوام ہے جو ووٹ کے ذریعے اپنی تقدیر کو بدلیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 90دن میں انتخابات کی باتیں کرنے والوں کو معلوم ہونا چاہئے کہ 16اپریل کو 90دن مکمل ہوجائیں گے اور صدر ڈاکٹر عارف علوی نے جو تاریخ دی تھی وہ مطلوبہ مدت سے زیادہ بنتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر پنجاب اور کے پی کے میں الیکشن ہوجائیں اور مرکز میں پی ڈی ایم کی حکومت ہو تو اُسے کوئی قبول نہیں کرے گا
اس کے علاوہ 131قومی اسمبلی کی نشستوں پر الیکشن ہو تو پھر ڈیڑھ سال تک الیکشن ہی ہوتے رہیں گے پھر وہ الیکشن نہیں بلکہ خانہ جنگی اور فساد ہوگا۔انہوں نے کہا کہ مرکز اور صوبوں میں نگران حکومتیں قائم کرکے اتفاق رائے سے ایک تاریخ طے کی جائے جس میں پوری قوم حصہ لے۔ امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ سیاسی جماعتیں اپنی مرضی کا الیکشن کمیشن چاہتی ہیں اور وہ چاہتے ہیں الیکشن کمیشن اور عدالت ان کے
تابع ہو اسٹیبلشمنٹ ان کے ساتھ ہولیکن ہم چاہتے ہیں کہ عدالت، الیکشن کمیشن اور اسٹیبلشمنٹ غیر جانبدار ہوں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ججز نے اپنے رویوںکی وجہ سے اپنے کردار کو متاثر کیا ہے۔ فل کورٹ کا اجلاس ہو جس میں فیصلہ کیا جائے تاکہ کسی کو یہ ابہام نہ ہو کہ کسی فریق کے حق میں فیصلہ آیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری سپریم کورٹ کی تاریخ ایسی نہیں ہے کہ جس پر ہمیں
فخر ہواور ہم آنکھیں بند کرکے فیصلہ قبول کریںاور وہ کون سا قرآن و حدیث کی روشنی میں فیصلے کررہے ہیں ایک ہی کیس میں ایک جج کی رائے اور دوسرے جج کی رائے میں فرق ہوتا ہے عوام کو انہوں نے خود کنفوژ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ تمام مسائل کا حل اور بحرانوں سے نکلنے کے لیے اسٹیبلشمنٹ، عدلیہ اور الیکشن کمیشن کو غیر جانبدار ہونا ہوگا اور صاف و شفاف انتخابات کرانا ہونگے۔