اسلام آباد(این این آئی)سپریم کورٹ آف پاکستان نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ پر تا حکم ثانی عملدرآمد روک دیا۔سپریم کورٹ میں ہونے والی سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف درخواستوں پر سماعت کا حکم نامہ جاری کر دیا گیا۔حکمنامہ8صفحات پر مشتمل ہے، متن کے مطابق سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ
کے خلاف3درخواستیں سماعت کیلئے مقرر کی گئیں۔حکم نامہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے تحریر کیا جس میں کہا گیا ہے کہ ایکٹ بادی النظر میں عدلیہ کی آزادی اور اندرونی معاملات میں مداخلت ہے۔ متن میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ پر تا حکم ثانی کسی بھی طریقے سے عمل درآمد نہیں ہوگا۔سپریم کورٹ نے کہاکہ عدالت عدلیہ اور خصوصی طور پر سپریم کورٹ کی ادارہ جاتی آزادی کے لیے متفکر ہے۔حکم نامہ کے مطابق اس ضمن میں مفاد عامہ اور بنیادی انسانی حقوق کے لیے عدالت کی مداخلت درکار ہے۔متن میں کہا گیا کہ سیاسی جماعتیں چاہیں تو اپنے وکلاء کے ذریعے فریق بن سکتی ہیں۔سپریم کورٹ نے کہاکہ جس کے پاس قانون ریگولیٹ کرنے کی طاقت ہو وہ اس کو تباہ کرنے کی بھی طاقت رکھتا ہے، موجودہ کیس میں عدلیہ کی آزادی کی تباہی کا خدشہ ہے۔عدالت نے کہاکہ کیا مقننہ کے پاس سپریم کورٹ کے قوانین میں رد و بدل کا اختیار ہے؟ واضح ہونا ضروری ہے پارلیمنٹ آرٹیکل 191میں اختیارات میں رد و بدل کا اختیار رکھتی ہے یا نہیں؟تحریری حکم نامہ میں کہاگیا کہ عدالت کی پریکٹس اور پروسیجر میں رد و بدل خواہ کتنا ہی ضروری ہو عدلیہ کی آزادی کو متاثر کرتا ہے، مجوزہ بل یا ایکٹ کو آئین کے مطابق ہونا چاہیے۔عدالت نے کہاکہ درخواست گزار کے وکیل نے اہم قانونی نکات اٹھائے، عدلیہ کی آزادی سے متعلق بھی نکتہ اٹھایا گیا۔عدالت نے کہاکہ سپریم کورٹ، بل کی آئینی حیثیت کا جائزہ لے گی، کیس کی مزید سماعت 2مئی کو ہوگی۔
تحریک انصاف، ق لیگ، حکومتی اتحادی جماعتوں، اٹارنی جنرل، پاکستان بار، سپریم کورٹ بار اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کر دیا گیا ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ روز چیف جسٹس آف پاکستان (سی جے پی)کے از خود نوٹس اختیار میں ترمیم کے بل کے خلاف درخواستیں سماعت کیلئے مقرر کی گئی تھیں۔چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں عدالت عظمی کا8رکنی بینچ درخواستوں کی سماعت کر رہا ہے۔جسٹس اعجاز الاحسن،جسٹس منیب اختر،جسٹس مظاہر نقوی، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس شاہد وحید بھی بینچ کا حصہ ہیں۔