اتوار‬‮ ، 20 اپریل‬‮ 2025 

حکومتی اتحاد نے سپریم کورٹ پروسیجر بل پر لارجر بینچ کا قیام مسترد کردیا

datetime 13  اپریل‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آبا د(این این آئی)حکمران جماعتوں نے سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے سپریم کورٹ پروسیجر اینڈ پریکٹس بل 2023 کے حوالے سے قانون سازی کا عمل مکمل ہونے اور اس کے نفاذ سے پہلے ہی متنازعہ بینچ تشکیل دیکر سماعت کیلئے مقرر کرنے کا اقدام مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ پارلیمان کا اختیار چھیننے اور اس کے دستوری دائرہ کار میں مداخلت کی ہر کوشش کی بھرپور مزاحمت کی جائے گی۔

آئین پاکستان کی روشنی میں پارلیمان کے اختیار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیاجائیگا ، حکمران جماعتیں اس اقدام کو پارلیمان اوراس کے اختیار پر شب خون قرار دیتی ہیں جس کی بھرپور مزاحمت کی جائے گی،بلوچستان اور خیبرپختونخوا سے کوئی جج بینچ میں شامل نہ کرنا بھی افسوسناک ہے۔ جمعرات کو حکمران جماعتوں کی جانب سے مشترکہ بیان میں کہا گیاکہ اس نوعیت کا اقدام پاکستان اور عدالت کی تاریخ میں اس سے قبل پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آیا،یہ ملک کی اعلیٰ ترین عدالت کی ساکھ ختم کرنے اور انصاف کے آئینی عمل کو بے معنی کرنے کے مترادف ہے۔ بیان میں کہاگیاکہ یہ بینچ بذات خود سپریم کورٹ کی تقسیم کا منہ بولتا ثبوت ہے جس سے حکومت میں شامل جماعتوں کے پہلے بیان کردہ موقف کی ایک بار پھر تائید ہوئی ہے۔ خود سپریم کورٹ کے معزز جج صاحبان اپنے فیصلوں میں ‘ون میں شو’، متعصبانہ و آمرانہ طرز عمل اور مخصوص بینچوں کی تشکیل پر اعتراضات کا برملا اظہار کر چکے ہیں۔

بیان میں کہاگیاکہ8 رکنی متنازعہ بینچ کی تشکیل سے عدالت عظمیٰ کے ان معزز جج صاحبان کے فیصلوں میں بیان کردہ حقائق مزید واضح ہو کر سامنے آ چکے ہیں۔ بیان میں کہاگیا کہ پاکستان ایک وفاق ہے،اس حقیقت کو نظر انداز کرکے دونوں چھوٹے صوبوں یعنی بلوچستان اور خیبرپختونخوا سے کوئی جج بینچ میں شامل نہ کرنا بھی افسوسناک ہے۔ بیان میں کہاگیا کہ حکمران جماعتیں اس اقدام کو پارلیمان اوراس کے اختیار پر شب خون قرار دیتی ہیں جس کی بھرپور مزاحمت کی جائے گی۔

انتہائی عجلت میں متنازعہ بینچ کی تشکیل اور اس بل کو سماعت کے لئے مقرر کرنے سے ہی نیت اور ارادے کے علاوہ آنے والے فیصلے کا بھی واضح اظہار ہوجاتا ہے جو افسوسناک اور عدل وانصاف کے قتل کے مترادف ہے۔ بیان میں واضح کیاگیا کہ عدالت عظمی کے اقدام اور متنازعہ بینچ کی تشکیل پر پاکستان کی بارکونسلز کا بیان اس امر کا واضح ثبوت ہے کہ یہ اقدام نہ صرف عدل وانصاف کے منافی ہے بلکہ مروجہ عدالتی طریقہ کار اور متعین اصولوں کے بھی صریحاً برعکس ہے۔

مشترکہ بیان میں واضح کیاگیا کہ 12 اکتوبر2019کو لاہور میں آل پاکستان وکلاء کنونشن نے قرارداد منظور کرکے پارلیمان سے مطالبہ کیاتھا کہ یہ قانون منظور کیاجائے،ملک بھر کی وکلاء برادری کے اس مطالبے پر عمل کرتے ہوئے پارلیمان نے متعلقہ قانون منظور کیا۔ بیان میں واضح کیاگیا کہ پارلیمان کا اختیار چھیننے اور اس کے دستوری دائرہ کار میں مداخلت کی ہر کوشش کی بھرپور مزاحمت کی جائے گی، آئین پاکستان کی روشنی میں پارلیمان کے اختیار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیاجائے گا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ڈیتھ بیڈ


ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…