اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان میں تیل کی صنعت کی استعداد کا رمنفی ان لینڈ ایکو لائز یشن مارجن میں مزید اضافہ ہورہا ہے ۔ کیو نکہ آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کی نقدآمدنی پر شدید اثرات مرتب ہوئے ہیں ۔ اس طرح موٹر فیول کا لازمی 20روزہ اسٹاک بر قرار رکھنا ممکن نہیں ہوگا ۔
مزید یہ کہ لیٹر آف کریڈٹ کی تصدیق کے چارجز اور بلند ڈیمرج لاگت میں کئی گنا اضافے نے مالی مشکلات بڑھا دی ہیں ۔روزنامہ جنگ میں خالد مصطفیٰ کی شائع خبر کے مطابق آئل انڈسٹری نے حکومت سے کہا ہے کہ وہ آئندہ یکم اپریل سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تبدیلی کے موقع پر منفی آئی ایف ای ایم کو فوری طور پر لا تعلق کردے۔ جبکہ ڈیمرج چارجز اور ایل سی کنفرمشین چار جز کو موٹر فیول کی قیمتوں کے تعین کا حصہ بنادی ورنہ آئل انڈ سٹری کو اپنا وجود بر قرار رکھنا نا ممکن ہوجائے گا ۔آئل کمپنیز ایڈ وائزی کونسل نے وزیر مملکت برائے پیٹرولیم کے نام خط میں سرخ جھنڈی دکھا دی ہے ۔ جس میں مذکورہ بالا ابترمالی صورتحال اور مشکلات سے تفصیلی طور پر آگاہ کردیا گیا ہے ۔ خط میں حکومت سے کیا گیا ہے کہ او ایم سیزکے مارجن میں ڈیلرز مارجن کی طرز پر7روپے فی لیٹر اضافہ کیا جائے ۔