اسلام آباد ( آن لائن ) پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر علی ظفر نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں ایسے بل کا حصہ نہیں بنوں گا جو آئین سے متصادم ہو، راتوں رات جو بل آیا اس پر ہمارے تحفظات ہیں۔
جمعرات کو چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہونیوالے سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ راتوں رات جو بل آیا اس پر دو تحفظات ہیں،اعتراض اس بل کی ٹائمنگ پر ہے کیونکہ سپریم کورٹ میں انتخابات ملتوی کیس چل رہا ہے،حکومت کہہ رہی ہے کہ ملک میں دہشت گردی ہے اور پیسہ نہیں ہے۔راتوں رات میٹنگ کے بعد قومی اسمبلی میں بل پیش کیا جاتا ہے،اس بل کے تحت حکومت سپریم کورٹ کے اختیار کم کرنے جا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بل میں دوسری چیز یہ ہے کہ آپ اپیل کا حق دینے جا رہے ہیں،اس معاملے میں آئینی ترمیم ہونی چاہیے،کوئی ایسا قانون پاس نہیں کیا جا سکتا جو آئین کیخلاف ہو،میں ایسے بل کا حصہ نہیں بنوں گا جو آئین سے متصادم ہو۔علی ظفر کا مزید کہنا تھا کہ فخر کرنا چاہیے ہم سینیٹر ہیں اور قانون سازی کر سکتے ہیں، ہمارا فرض ہے جو بھی بل آئے اس کو دیکھیں اور پھر فیصلہ کریں۔آئین کا آرٹیکل 184 تھری بہت اہم ہے،جب سے آئین بنا آرٹیکل 184 کو تبدیل نہیں کیا گیا،عوامی اہمیت کے حامل معاملے پر فیصلے دینے کا سپریم کورٹ کو اختیار ہے۔