عمران خان نے کس معاملے پر اے پی سی کی حمایت کر دی

22  مارچ‬‮  2023

لاہور( این این آئی) پاکستان تحریک انصاف نے سول سوسائٹی کی جانب سے انتخابات کے انعقاد پر اختلافات دور کرنے کے حوالے سے یک نکاتی ایجنڈے پر آل پارٹیز کانفرنس کی تجویز کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ہم تو چاہتے ہیں صاف اور شفاف انتخابات ہوں اور اقتدار حقیقی معنوں میں عوام کے ہاتھوں میں دیا جائے ۔ انسانی حقوق و سول سوسائٹی کے سینئر رہنما و سینئر صحافی امتیاز عالم کی قیادت میں وفد نے

زمان پارک میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سے ملاقات کی ۔ ملاقات میں ملک میں جاری سیاسی تلخی میں کمی ، عام انتخابات کے انعقاد کیلئے اتفاق رائے سے فریم ورک سمیت مجموعی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ وفد کی جانب سے انتخابات کے انعقاد پر اختلافات دور کرنے کیلئے یک نکاتی ایجنڈے پر آل پارٹیز کانفرنس کے انعقاد کی تجویز دی گئی جس کا عمران خان کی جانب سے خیر مقدم کیا یا ۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امتیاز عالم نے کہا کہ سول سوسائٹی ،انسانی حقوق کے کارکنوں ،بارز ایسوسی ایشنز ،بار کونسلز کی اور صحافیوں کی تنظیموں کی طرف سے مصالحت کنندگان نے عمران خان سے ملاقات کر کے ان کے سامنے یہ تجویز رکھی ہے کہ ملک کی موجودہ صورتحال بہت مخدوش ہے اور اگر اصلاح احوال نہ ہوا تو آئینی اور سیاسی بریک ڈائون ہو سکتے ہیں ، ملک میں سیاسی درجہ حرات نیچے آنا چاہیے ۔ ہم نے درخواست کی ہے جو سیاسی جماعتیں انتخابات میں حصہ لینے جائیں گی ان کی قیادت آل پارٹیز کانفرنس میں ملیں ،تمام سیاسی جماعتیں انتخابات کے انعقاد کے لئے آئین و قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے متفقہ طور پر ایسا فریم ورک بنائیں جس پر سب کا اتفاق ہو ۔ پہلا مرحلہ اتفاق رائے ہونا چاہیے اورمعاملات کو قانونی و آئینی شکل دی جائے تاکہ انتخابات کے انعقاد میں کوئی بحران نہ ہو ۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ہماری باتیں سنجیدگی سے سنی ہیں اور انہوں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ سیاسی ڈائیلاگ شروع کرنے لئے اور اے پی سی کے لئے وہ اپنی بھرپور حمایت کا یقین دلاتے ہیں۔ملاقات میں اعتماد سازی کے حوالے سے بہت سنجیدہ سوالات اٹھے ہیں۔ملک میں اس وقت سیاسی حالات کشیدہ ہیں اور ایسے حالات میں پر امن اور منصفانہ انتخابات نہیں ہو سکتے۔

سول وسائٹی کا مطالبہ ہے کہ حکومت اور انتظامیہ دہشتگردی کے مقدمات ،دفعہ 144 کے نفاذ اور سیاسی سیاسی کارکنوں پردہشتگردی کی دفعات کے تحت مقدمات کے اندراج سے گریز کرے ۔ عمران خان نے اپنے خدشات بھی ظاہر کئے ہیں اور یقینی طور پر ان کے جو خدشات ہیں انہیں بھی حل کرنا چاہیے ۔ ہم کسی بھی سیاسی جماعت یا کسی بھی سیاسی لیڈر کو سیاسی میدان یا انتخابی عمل سے نکالنے کی مخالفت کریں گے ۔

انہوں نے کہا کہ اے پی سی کا یک نکاتی ایجنڈا ہے جو سامنے رکھ دیا گیا ہے ، ہم اس سلسلہ میں تمام سیاسی جماعتوں سے ملاقاتیں اور مشاورت کریں گے اور اتفاق رائے سے اس کا اعلان کیا جائے گا اور بھرپور کوشش ہو گی کہ اس پر اتفاق ہو جائے ۔ انہوں نے کہا کہ یقینا تحریک انصاف مخالف جماعتیں کے بھی خدشات ہیں اور ان کے جو آئینی جمہوری خدشات ہیں وہ دور ہونے چاہئیں ،

انسانی حقوق کے تحفظ ،حق اظہار رائے دہی پر کسی طرح قدغن نہیں ہونا چاہیے ۔انہوںنے کہا کہ سیاسی قائدین کا یہی مفاد ہے کہ وہ اس طرح کے اقدامات کریں جس سے ملک میں جمہوریت پھلے پھولے ، فیصلے کرنے والے عوام ہیں اور انہیں موقع دیں اس کے لئے فضا بنائیں۔امتیاز عالم نے کہا کہ ہم سب کو دعوت دینے کے لئے ملاقاتیں کریں گے ،عمران خان سے ملاقات ہو گی،

وزیر اعظم سے بھی ملیں گے،بلاول بھٹو ، مولانا فضل الرحمان سے بھی ملیں گے۔ سینئر صحافی حسین نقی نے کہا کہ لازمی بات ہر سیاسی جماعت کو آزادی سے کام کرنے کا حق ہونا چاہیے اور عمران خان کی قیادت میں ان کی جماعت کو بھی بالکل پوری آزادی سے کام کرنے کا موقع دیا جائے ۔ہم یہ باتیں سن رہے ہیں کہ کچھ عناصر ایک لیڈر کی جان لینے کی کوشش میں ہیں

جس کی ہم مذمت کرتے ہیںاور کسی کو بھی اس کی اجازت نہیں ہونی چاہیے ۔کسی بھی سیاسی لیڈر کی زندگی چھیننے کی کوشش یا اسے سیاست سے بے دخل کرنے کی کوشش کی ہم مذمت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان جمہوریت کے بغیر نہیں چل سکتا،ماضی میں بھی جب ایک لیڈر کو اس کا حق نہیں دیا گیا تھا تو ملک ٹوٹ گیا تھا ، اب یہ کھیل بند ہونا چاہیے ،

جو بھی جماعت انتخابات جیتے وہ اقتدار سنبھالے اور انتخابات میں سب جماعتوں کو حصہ لینے کا سب کا حق ملنا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ہماری درخواست کو قبول کیا کہ ان کی جماعت سول سوسائٹی کے زیر انتظام آل پارٹیز کانفرنس میں شریک ہو گی ۔جو لوگ جمہوریت کا خاتمہ کرنا چاہتے ہیں انہیں تنبیہ ہے کہ اب اس طرح کی صورتحال پاکستان میں برداشت نہیں کی جا سکتی ،

یہ کھیل بہت چل چکا ہے اب اسے بند ہونا چاہیے ہم صرف جمہوریت قبول کریں گے اور اس کا اعادہ کرتے ہیں کہ وہ عناصر جو کسی بھی سیاسی لیڈر کی جان لینا چاہتے ہیں وہ ملک کو پہلے بہت کچھ نقصان پہنچا چکے ہیں اب یہ قابل قبول نہیں ہے ، ان عناصر کو پاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسیز ایکسپوز کریں اور انہیں گرفتار کریں ۔فواد چوہدری نے کہا کہ وفد نے یک نکاتی ایجنڈے پر آل پارٹیز کانفرنس کے انعقاد کی بات کی ہے

جس کے پلیٹ فارم سے آئندہ عام انتخابات کے انعقاد پر گفتگو ہونی چاہیے ۔ عمران خان نے تجویز سے اتفاق کیا ہے اور ہم ان کے شکر گزار ہیں کہ سول سوسائٹی اور بارز نے یہ اقدام اٹھایا ہے ۔ اختلافات پر سیاسی جماعیں مل بیٹھیں اور انہیں دور کر کے انتخابات کی طرف بڑھیں ہم اس تجویز کی سپورٹ کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے وفد کو یہ بھی بتایا ہے کہ دو روز میں ہمارے 500لوگ اٹھائے گئے ہیں،

حسان نیازی جو لائرز ونگ کے روح رواں ہیں ان پر شدید تشدد کیا گیا ہے ، صحافی اٹھائے جارہے ہیں، ان سارے معاملات کو فوری طور پر روکا جائے ۔انہوں نے کہا کہ ہم بیٹھنے کو تیار ہیں ہمیں اس میں کوئی مسئلہ نہیں ہے ، ہم عوام کے ہاتھوں میں اقتدار چاہتے ہیں۔تحریک انصاف کے مرکزی رہنما پرویز خٹک نے کہا کہ ہم لڑائی جھگڑا نہیں چاہتے ، ہم تو کہہ رہے ہیں کہ انتخابات کرائے جائیں لیکن حکومت اس سے بھاگ رہی ہے ۔

انتخابات ہی ملک کا مستقبل ہے اور ملک کو مسائل سے باہر نکالنے کا واحد حل شفاف انتخابات کا انعقاد ہے ۔ انہوںنے کہا کہ ہم چاہتے ہیں ملک میں امن ہو اورانتخابات ہوں وگرنہ یہ ملک کہاں سے کہاں چلا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ہماری قیادت اور کارکنوں پر دہشتگردی کے کیسز بنائے جارہے ہیں ،

ہم نے کبھی کسی پر حملہ نہیں کیا بلکہ ہم پر حملہ کیا گیا ،زمان پارک پر حملے ہوئے ، ہمارے کارکنا ن کو زخمی کیا گیا ۔ہم کہتے ہیں عقل کے ناخن لیں ۔ہم انتخابات کے انعقاد کے لئے بات کرنے کے لئے تیار ہیں اور اس کے علاوہ کسی ایجنڈے پر بات نہیں کریں گے۔انہوںنے کہا کہ اس وقت صورتحال تباہی کی طرف جارہی ہے ،

معیشت تباہ ہو رہی ہے ، جو ہمارے دور میں مہنگائی کا شور مچاتے تھے وہ آج کیوں نہیں بات کرتے ، انہیں اب کیوں چپ لگ گئی ہے ، آٹا کیوں نہیں ہے ، یہ نا لائق اور نا اہل حکومت ہے ، ان سے حکومت چلائی نہیں جاتی اورغنڈہ گردی پر اترے ہوئے ہیں، سارا پاکستان ان کے خلاف کھڑا ہو چکا ہے ، ملک کو بچانا ہے تو انتخابات کرائیں۔



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…