جمعہ‬‮ ، 28 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

زرمبادلہ کے ذخائر کیوں گرے اور کشکول کیوں اٹھانا پڑا، تہلکہ خیز انکشاف

datetime 15  مارچ‬‮  2023 |

کراچی (این این آئی)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ بعض سیاستدان اپنی حکومت کے دوران اور خاص طور پر الیکشن سے قبل عوامی مقبولیت کی خاطرملکی خزانے کو ترقیاتی منصوبوں کے نام پر

دونوں ہاتھوں سے بے دریغ لٹاتے ہیں جسے عوام کو سالہا سال بحران کی صورت میں بھگتنا پڑتا ہے۔ اس سلسلے کو روکنے کے لئے ملک کو غیر ضروری اخراجات روکنیکے فعال مکینزم کی ضرورت ہے۔ جب ملکی پیداوار، برآمدات اور ترسیلات میں اضافہ نہیں ہو رہا ہو تو اخراجات کیوں بڑھائے جاتے ہیں۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ حکمرانوں نے اقتصادی ماہرین اور عالمی اداروں کے منع کرنے کے باوجود ترقی دکھانے کے لئے بے پناہ اخراجات کئیاور درآمدات کی کھلی چھوٹ دی۔ 60 ارب ڈالر کی کل آمدنی کے مقابل 80 ارب ڈالر کی امپورٹس کی گئیں جس کے نتیجے میں پاکستان کو 20 ارب ڈالر کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا سامنا کرنا پڑا، زرمبادلہ کے ذخائر گر گئے اورکشکول اٹھانا پڑا۔ زرمبادلہ کی قلت کی وجہ سے حکومت نے درآمدات کو روکا ہوا ہے جس کی وجہ سے اشیاء کی شدید قلت واقع ہوگئی ہے اور اسمگلرز کی چاندی ہوگئی ہے۔ ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے اور اپنی چادر کے مطابق اخراجات کرنے کی ضرورت ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ جب تک بجلی، گیس، ناکام سرکاری اداروں کے نقصانات کا خاتمہ، امپورٹ سبسٹیٹیوشن کے ذریعے درآمدات میں کمی اور برآمدات میں اضافہ نہیں ہو گا پاکستان کو ادائیگیوں کے بحران کا سامنا کرنا پڑے گا اورعوامی فلاح وبہبود پس پشت ہی رہے گی۔ پاکستان میں سرمائے اور کالے دھن کا رخ غیر پیداواری شعبوں کی طرف رکھا گیا ہے

جسکی وجہ سے صنعت میں سرمایہ کاری نہ ہونے کے برابر ہے جو پیداوار، برآمدات، محاصل اور بے روزگاری کی موجودہ صورتحال کی بڑی وجہ ہے۔ پاکستان میں عالمی معیار سے چار ہزارارب روپے کم ٹیکس وصول کیا جاتا ہے جو مہنگائی کی وجوہات میں سے ایک ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ اب مغربی دنیا کی نظر میں پاکستان کی اہمیت کم ہو گئی ہے جس کی وجہ سے قرضوں میں ریلیف کے امکانات ختم ہو گئے ہیں جبکہ دوست ممالک بھی مسلسل امداد دے کر تھک گئے ہیں۔ پاکستان پر عائد قرضوں میں بڑا حصہ چینی قرضوں کا ہے جو ترقی پزیر ممالک کے قرضے ری سٹرکچر کرنا پسند نہیں کرتا اس لئے ہمیں اپنے وسائل کے اندر رہنا سیکھنا ہوگا۔

موضوعات:



کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)


عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…