جمعرات‬‮ ، 17 اپریل‬‮ 2025 

زرمبادلہ کے ذخائر کیوں گرے اور کشکول کیوں اٹھانا پڑا، تہلکہ خیز انکشاف

datetime 15  مارچ‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (این این آئی)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ بعض سیاستدان اپنی حکومت کے دوران اور خاص طور پر الیکشن سے قبل عوامی مقبولیت کی خاطرملکی خزانے کو ترقیاتی منصوبوں کے نام پر

دونوں ہاتھوں سے بے دریغ لٹاتے ہیں جسے عوام کو سالہا سال بحران کی صورت میں بھگتنا پڑتا ہے۔ اس سلسلے کو روکنے کے لئے ملک کو غیر ضروری اخراجات روکنیکے فعال مکینزم کی ضرورت ہے۔ جب ملکی پیداوار، برآمدات اور ترسیلات میں اضافہ نہیں ہو رہا ہو تو اخراجات کیوں بڑھائے جاتے ہیں۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ حکمرانوں نے اقتصادی ماہرین اور عالمی اداروں کے منع کرنے کے باوجود ترقی دکھانے کے لئے بے پناہ اخراجات کئیاور درآمدات کی کھلی چھوٹ دی۔ 60 ارب ڈالر کی کل آمدنی کے مقابل 80 ارب ڈالر کی امپورٹس کی گئیں جس کے نتیجے میں پاکستان کو 20 ارب ڈالر کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا سامنا کرنا پڑا، زرمبادلہ کے ذخائر گر گئے اورکشکول اٹھانا پڑا۔ زرمبادلہ کی قلت کی وجہ سے حکومت نے درآمدات کو روکا ہوا ہے جس کی وجہ سے اشیاء کی شدید قلت واقع ہوگئی ہے اور اسمگلرز کی چاندی ہوگئی ہے۔ ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے اور اپنی چادر کے مطابق اخراجات کرنے کی ضرورت ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ جب تک بجلی، گیس، ناکام سرکاری اداروں کے نقصانات کا خاتمہ، امپورٹ سبسٹیٹیوشن کے ذریعے درآمدات میں کمی اور برآمدات میں اضافہ نہیں ہو گا پاکستان کو ادائیگیوں کے بحران کا سامنا کرنا پڑے گا اورعوامی فلاح وبہبود پس پشت ہی رہے گی۔ پاکستان میں سرمائے اور کالے دھن کا رخ غیر پیداواری شعبوں کی طرف رکھا گیا ہے

جسکی وجہ سے صنعت میں سرمایہ کاری نہ ہونے کے برابر ہے جو پیداوار، برآمدات، محاصل اور بے روزگاری کی موجودہ صورتحال کی بڑی وجہ ہے۔ پاکستان میں عالمی معیار سے چار ہزارارب روپے کم ٹیکس وصول کیا جاتا ہے جو مہنگائی کی وجوہات میں سے ایک ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ اب مغربی دنیا کی نظر میں پاکستان کی اہمیت کم ہو گئی ہے جس کی وجہ سے قرضوں میں ریلیف کے امکانات ختم ہو گئے ہیں جبکہ دوست ممالک بھی مسلسل امداد دے کر تھک گئے ہیں۔ پاکستان پر عائد قرضوں میں بڑا حصہ چینی قرضوں کا ہے جو ترقی پزیر ممالک کے قرضے ری سٹرکچر کرنا پسند نہیں کرتا اس لئے ہمیں اپنے وسائل کے اندر رہنا سیکھنا ہوگا۔

موضوعات:



کالم



اگر آپ بچیں گے تو


جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…